سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائر عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کو کچھ نہیں بتائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس فائز عیسیٰ غیر متوقع طور پر بدھ کو خود عدالت میں پیش ہوگئے تھے ،اور دلائل دینے شروع کردئیے، انہوں نے سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ کو بھی معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے اور اہلیہ کی طرف سے تحریری جواب داخل کرنے کی تجویز پر "ناں” کہہ دی۔
ان کے اس رویے کورٹ روم میں بیٹھے ججز بھی حیران ہوگئے۔
آج جسطرح جسٹس قاضی فائز صاحب سپریم کورٹ کے کورٹ نمبر 1 میں آئے اور جسطرح دس روکنی بینچ کو مخاطب کرتے ہوئے فر مایا کے میری بیوی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو کچھ نہیں بتائے گی۔ججز کے کیے کافی حیران کن تھا۔
— Khawar Ghumman (@Ghummans) June 17, 2020
جسٹس فائز عیسیٰ اصرار کرتے رہے کہ ان کی اہلیہ کا ویڈیو لنک کے ذریعہ بیان لیا جائے، میری اہلیہ ویڈیو لنک کے ذریعےعدالت میں موقف پیش کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ کہتی ہیں کہ وہ ایف بی آر کو کچھ نہیں بتائیں گی، ان کو خدشہ ہے کہ اکاؤنٹ بتانے پر حکومت اس میں پیسا ڈال کر نیا ریفرنس نہ بنادے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ جسٹس فائز عیسیٰ کیس پر فیصلہ سے پہلے حکومت کو پیشکش کی تھی کہ اس معاملہ کو پہلے ایف بی آر سے تحقیقات کروالیں اور وہ اس پر فیصلہ دے دیں پھر سپریم کورٹ اس پر اپنا فیصلہ دے گی۔
وزیراعظم نے سپریم کورٹ کی پیشکش قبول کرتے ہوئے کہا کہ عدالت جج صاحب کا معاملہ ایف بی آر کو بھیج دے، اور انہیں 2 ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے، جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کا آئینی اور مجاز فورم اس پر فیصلہ کردے، لیکن عدالت جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کو ایف بی آر کے ساتھ تعاون کا پابند بنائے۔
واضح رہے کہ جج صاحب اس سے قبل سینئر ججوں پر مشتمل آئینی فورم سپریم جو ڈیشل کونسل پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں۔