صرف 10ہزار افراد حج کرینگے، شرائط مزید سخت
ریاض: سعودی عرب نے حج کیلئے بیرون ملک سے عازمین کی آمد پر پابندی کے بعد نئے سخت ضوابط کا بھی اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ رواں برس مملکت کے اندر سے بھی 10 ہزار افراد ہی حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے۔
سعودی وزیر صحت توفیق الربیعہ اور وزیر حج محمد صالح کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی سلامتی کے لیے حج کو محدود کرنے کے فیصلے کئے گئے ہیں۔
انہوں نے ایک وقت میں حاجیوں کی تعداد 10 ہزار تک محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 65 برس سے زائد عمر کا کوئی فرد حج میں شرکت نہیں کرسکے گا۔
حج سے قبل عازمین کا مکمل طبی معائنہ ہوگا اور فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد تمام حجاج کرام کو اپنے گھروں میں 14 روز قرنطینہ میں رہنا ہوگا، تمام خدام کا بھی کورونا ٹیسٹ ہوگا،
مناسک کے دوران تمام عازمین اور خدام کی یومیہ بنیادوں پر طبی نگرانی کی جاتی رہے گی، حج کے دوران کسی بھی طبی بحران سے نمٹنے کیلئے ایک خصوصی اسپتال بھی تیار کیا گیا ہے۔
حج کیلئے پروٹوکول
1۔ ایک وقت میں 10 ہزار سے زیادہ افراد کو حج کے مناسک ادا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
2۔ مقدس مقامات پر پہنچنے سے قبل تمام عازمین حج کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
3۔ اس مرتبہ صرف 65 سال سے کم عمر مسلمانوں کو حج کرنے کی اجازت ہوگی۔
4۔ تمام عازمین مناسکِ حج کی تکمیل کے بعد خود کو قرنطین کر لیں گے۔
5۔ تمام ورکروں اور رضا کاروں کے حج کے آغاز سے قبل ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
6۔ تمام عازمین حج کی صحت کی صورت حال کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کی جائے گی۔
7۔ حج کے دوران میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک اسپتال تیار کرلیا گیا ہے۔
8۔ سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کا نفاذ کیا جائے گا۔
سعودی وزیر صحت ڈاکٹر صالح نے کہا کہ حجاج کرام کی تعداد نہایت محدود ہو گی اور ان کی تعداد10 ہزار سے تجاوز نہیں کرے گی، انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے یہ فیصلے کئے گئے ہیں۔
رابطہ عالم اسلامی کی تائید
رابطہ عالم اسلامی نے حج محدود کرنے کے سعودی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے اسے شریعت کے عین مطابق قرار دیا ہے۔
تنظیم کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد العیسیٰ کا کہنا ہے کہ حجاج کرام کی سلامتی اہم ہے ، سعودی حکومت نے اسے مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے لئے ہیں۔
رابطہ عالم اسلامی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے اس فیصلے کو علماء کی تائید بھی حاصل ہے۔