یورپ جانے کی کوشش میں 300 تارکین پکڑے گئے

0

روم: لیبیا کی سیکورٹی فورسز نے یورپی یونین کی امداد کے ذریعہ یورپ کی طرف ہجرت کرنے کے خواہشمند تارکین وطن کیخلاف کارروائیاں تیز کرتے ہوئے300 سے زائد لوگوں کو سمندر سے پکڑ کر واپس کیمپوں میں منتقل کردیا ہے، تاہم دوسری طرف 95 تارکین وطن کو یورپ لانے کی کوشش کے دوران ایک کشتی سمندر میں پھنس گئی، کشتی میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ، یہ کشتی 2 روز سے بحیرہ روم میں پھنسی ہوئی ہے، اور انہیں بچانے کیلئے جلد کچھ نہ کیا گیا تو ان کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں گی۔

مدد کیلئے ہنگامی پیغام 

تارکین وطن کی مدد کیلئے قائم ہاٹ لائن ’’الارم فون ‘‘ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ربڑ کی بنی یہ کشتی لیبیا سے روانہ ہوئی تھی، اور اس پر 95 افراد سوار ہیں، اب یہ کشتی یورپی یونین کے جنگی جہازوں کے پیٹرولنگ زون میں پہنچ چکی ہے، تاہم ابھی تک کسی نے ان کی مدد نہیں کی.

’’الارم فون‘‘ نے ٹوئٹ کے ذریعہ بتایا ہے کہ کشتی کے سب سے قریب اٹلی کا جنگی جہاز برگمینی ہے، تنظیم نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ ان تارکین کو بچانے کیلئے فوری ان کی مدد کرے۔

دوسری جانب اطالوی این جی او سیونگ ہیومینز کا کہنا ہے کہ اس نے ان تارکین وطن کو بچانے کیلئے اپنے جہاز ’’میری جونیو‘‘ کو بھیجا ہے.

لیبیا کی پکڑ دھکڑ 

اس دوران یورپی معاونت سے چلنے والے لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے 2 کارروائیوں کے دوران 300 سے زائد تارکین وطن کو اپنے ساحل سے قریب ہی روک لیا ہے، یہ تارکین غیر قانونی طور پر کشتیوں کے ذریعہ یورپ کی طرف عازم سفر تھے، مہاجرین کی عالمی تنظیم آئی او ایم کا کہنا ہے کہ ایک کشتی میں 270 اور دوسری میں 71 تارکین وطن تھے، جنہیں لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے واپس طرابلس پہنچادیا ہے۔

آئی او ایم کی لیبیا میں چیف آف مشن فیڈریکا سوڈا کا کہنا ہے کہ ہمارے عملے نے لیبیا واپسی پر ان تارکین کی مدد کی ہے، تاہم یہاں ان کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، اور ان میں سے اکثر دوبارہ ناانصافی اور زیادتی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.