پیپلز پارٹی قیادت کے حکم پر ٹارگٹ کلنگ اور زمینوں پر قبضے کئے، گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھادی

0

کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کو دیا گیا بیان سامنے آنے سے پیپلزپارٹی قیادت سنگین الزامات  میں گھر گئی ہے،آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، منہ بولا بھائی اویس ٹپی، عبدالقادر پٹیل اور سابق وزیراعلیٰ  سید قائم علی شاہ سمیت کئی رہنما قانونی شکنجے میں آسکتے ہیں۔

منظرعام پرآنے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیراعلی قائم علی شاہ، فریال تالپور اور آصف زرداری کے کہنے پر اس کے سر کی قیمت ختم کی گئی تھی، بلاول ہاؤس کراچی کے ارد گرد کے بنگلے زبردستی خالی کرانے اور ان پر قبضے کیلئے اس کے گینگ  کے کارندے استعمال کئے کئے، اسی طرح  شوگر ملوں پر  بھی زرداری نے عزیر بلوچ کے دہشت گردوں کے ذریعہ  قبضے کرائے۔

رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے حلفیہ بیان میں  بتایا کہ اس کی سفارش پر لیاری میں پولیس  افسر تعینات ہوتے تھے، موجودہ ایم این اے عبدالقادر پٹیل نے گینگ وار کے ذریعہ زمینوں پر قبضے کرائے جبکہ لوگوں کو بھی قتل کرایا، 2013 کے الیکشن میں فریال تالپور رابطے میں تھیں، اور میرے کہنے پر شاہ جہاں بلوچ، جاوید ناگوری، عبداللہ بلوچ اور ثانیہ ناز کو پارٹی ٹکٹ د ئیے گئے تھے۔

عذیر بلوچ کے مطابق 2013 میں کراچی آپریشن میں تیزی کے پیش نظر فریال تالپور نے ایم این اے قادر پٹیل کے زریعے اپنے گھر بلایا، شرجیل میمن پہلے سے فریال تالپور کے گھر موجود تھے،مجھے  وہاں ہدایات دی گئیں۔

لیاری گینگ وار سرغنہ نے یہ انکشاف بھی کیا  ہے کہ  لیاری سمیت  کراچی کے  بلوچ  علاقوں میں قتل و غارت گری، بھتہ خوری اور دہشت گردی کے لیے مرضی کے پولیس اہلکار اور افسران لگوائے، 500 جرائم پیشہ افراد کو سرکاری ملازمتیں دلوائیں، اس کے کہنے پر ڈاکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو فشریز میں لگایا گیا، جہاں سے ماہانہ ایک کروڑ روپے بھتہ فریال تالپور اور 20 لاکھ روپے مجھے بھتہ ملتا تھا۔

ایرانی ایجنٹ کیسے بنا

عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے کا اعتراف کرتے ہوئےتفتیش کاروں کو بتایا کہ حاجی ناصر نامی شخص نے ایران سرحد عبور کرائی اور ایرانی انٹیلی جینس افسران سے ملاقات کرائی،اس کے پاس ایرانی شہریت بھی ہے۔

عزیر بلوچ نے کہا ہےکہ لیاری میں امن کمیٹی کے نام پر قائم گینگ وار کے لیے اسلحہ بلوچستان سے لایا جاتا تھا،لیاری گینگ وار سرغنہ نے رینجرز اور پولیس اہلکاروں سمیت 198 افراد قتل اور ایرانی شہریت رکھنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.