سعودی بلیک میلنگ مسترد، پاکستان اور ترکی نیا اسلامی بلاک بنانے کیلئے تیار

1

اسلام آباد: کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب سمیت عرب بلاک کی بے حسی اور بھارت کو خوش رکھنے کی پالیسی نے اسلامی کانفرنس تنطیم (او آئی سی ) کا مستقبل داٶ پر لگادیا ہے، پاکستان نے پہلی بار سعودی عرب کی بلیک میلنگ مسترد کرکے ترکی کے ساتھ مل کر متوازی اور ایک مضبوط اسلامی بلاک کی تشکیل پر کام شروع کردیا، جس کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد اور انقرہ میں قائم کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان اور ترکی کی قیادت نے اس حوالے سے ابتدائی مشاورت مکمل کرلی ہے، قطر سمیت کئی اہم اسلامی ممالک نے بھی تجویز کی حمایت کی ہے، ترکی کے زیر اثر وسط ایشیائی اسلامی ریاستیں بھی نئے بلاک میں شمولیت کے لئے تیار ہیں۔

سعودی عرب اور او آئی سی سے نالاں ایران بھی ایسے کسی بھی بلاک میں شمولیت کیلئے تیار ہوگا، تاہم پاکستان اور ترکی نے فی الحال ایران سے رسمی رابطے نہیں کئے ، تاکہ عرب بلاک اسے کوئی دوسرا رنگ دے کر دیگر اسلامی ممالک کو نئے اتحاد سے دور رکھنے کی کوشش نہ کرے۔

پاکستان کے دوست ملک چین کی طرف سے بھی امریکی زیر اثر عرب بلاک کے مقابلے میں نئے اسلامی بلاک کی حمایت کا واضح اشارہ دیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو دئیے گئے 3 ارب ڈالر قرضے میں سے اچانک ایک ارب ڈالر واپس مانگنے کی وجہ سامنے اگئی ہے، پاکستان او آئی سی کو کنٹرول کرنے والے سعودی عرب سے گزشتہ ایک برس سے مطالبہ کررہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر یکطرفہ بھارتی اقدامات کے خلاف اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس بلایا جائے اور بھارت کے خلاف راست اقدامات اٹھائے جائیں، تاہم سعودی قیادت مسلسل پاکستانی مطالبے کو نظر انداز کرتی آرہی ہے۔

سفارتی ذرائع کا کہناہے کہ گزشتہ برس جب ملائشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے پاکستان اور ترکی کے ساتھ ملک کر کوالالمپور میں کچھ اسلامی ممالک کی کانفرنس کا اعلان کیا تو اس وقت سعودیہ نے پاکستان کو اس کانفرنس میں شرکت سے روکنے کے لئے کچھ ہلچل دکھائی تھی اور اوآئی سی اجلاس بلانے کا وعدہ کیا، لیکن جیسے ہی پاکستان نے سعودیہ کے وعدے پر بھروسہ کرتے ہوئے کوالالمپور کانفرنس میں عدم شرکت کا اعلان کیا۔

سعودی قیادت نے ایک بار پھر وعدے کو بھلادیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب کا ہر محاذ پر ساتھ دیا ہے، اور ایران کی مخالفت کی پروا نہ کرتے ہوئے پاکستان کی فوجی اور سول قیادت بار بار اعلانیہ یہ وعدہ دہراتی چلی آرہی ہے کہ اگر سعودی سلامتی کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان اس کا دفاع کرے گا۔

اسی طرح یمن کے حوثی باغیوں کے معاملے پر بھی پاکستان کھل کر سعودی عرب کا ساتھ دے رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں نئی سعودی قیاد ت نے شائید اسے پاکستان کی کمزوری سمجھنا شروع کردیا ہے، اور انہوں نے پاکستان جیسے بڑے اور واحد ایٹمی اسلامی طاقت کے ساتھ بھی ان چھوٹے اسلامی ممالک کی طرح کا رویہ اپنانے کی کوشش کی ، جو اپنی معاشی مجبوریوں کی وجہ سے سعودی قیادت کے ہاں میں ہاں میں ملانے پر مجبور ہوتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو یوم استحصال سے قبل پاکستان نے سعودی قیادت کے ساتھ کئی بار رابطہ کیا اور اس موقع پر او آئی سی اجلاس بلاکر بھارت کی مذمت کا مطالبہ کیا لیکن سعودی قیادت نے پاکستان کو مثبت جواب نہ دیا ، اس کے برعکس دوست ملک چین نے سلامتی کونسل جیسے بڑے فورم کا اجلاس بلاکر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس بلانے کے پاکستانی مطالبے پر سعودیہ نے ایک ارب ڈالر قرض واپس مانگ لیا، جو کھلم کھلا بلیک میلنگ تھی، سعودی قیادت کا خیال تھا کہ کمزور معاشی پوزیشن کی وجہ سے پاکستانی قیادت دوڑی دوڑی ریاض پہنچے گی اور کشمیر پر اجلاس کا مطالبہ واپس لے کر قرض واپس نہ کرنے کی درخواست کرے گی، تاہم پاکستان نے سعودیہ کو ایک ارب ڈالر واپس کردئیے۔

دوسری طرف چین نے فوری طور پر ایک ارب ڈالر پاکستانی اکاوئنٹ میں منتقل کردئیے ، اس طرح پاکستان نے سعودیہ کو پیغام دے دیا ہے، کہ وہ اب بلیک میل نہیں ہوگا ، اور یہ کے اس کے پاس اب معاشی استحکام کے لئے دوسرے آپشن بھی موجود ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ذریعہ سعودی عرب کو سخت پیغام دینے کا فیصلہ سیاسی و فوجی قیادت کا مشترکہ فیصلہ ہے، اس میں ایک اہم شخصیت کی ان پٹ بھی شامل ہے، جو گزشتہ ڈھائی برسوں سے سعودی عرب میں اہم عہدے پر تعینات ہیں، اور سعودی قیادت اور ان کے روئیے کا بہت قریب سے جائزہ لیتے رہے ہیں، اس شخصیت کی عید پرآرمی چیف سے بھی اہم ملاقات ہوئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلی بار سعودیہ کو سخت سفارتی پیغام دیا ہے، اور اب سعودی ردعمل کا انتظار ہے ، تاہم شہزادہ محمد کے متکبرانہ طرز عمل سے آگاہ حکام کوئی زیادہ مثبت جواب کی امید نہیں کررہے ، اس لئے متوازی اسلامی بلاک کی کوششیں آگے بڑھائی جارہی ہیں ، اور ترکی اس حوالے سے بہت پرجوش ہے ، جو پہلے ہی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر جیسے ممالک کو سبق سکھانے کا خواہشمند ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جس روز پاکستان نے اسلام آباد میں اسلامی ممالک کا اجلاس بلانے کا اعلان کردیا، اس روز عملی طور پر او آئی سی دفن ہوجائے گی، اور اس تنظیم کی عالمی سیاست میں کوئی حیثیت نہیں رہے گی، دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی ریاست کے تنظیم سے راہیں جدا کرنے اور ترکی جیسے مضبوط ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کے بعد او آئی سی عملی طور پر عرب لیگ ٹو ہی بن جائے گی ۔

1 Comment
  1. Tasadduq hussain says

    اللہ کرے ایسا ہی ہو۔سعودی امداد پر پلنے والے بہت ہیں

Leave A Reply

Your email address will not be published.