غیرقانونی تارکین کی آمد روکنے، ڈیپورٹیشن کیلئے یورپی یونین کے اقدامات میں تیزی

0

برسلز: یورپی یونین نے غیرقانونی تارکین کی آمد روکنے کے لئے اقدامات تیز کردئیے ہیں، اور بالخصوص یورپ کے سرحدی ممالک کے بارڈرز پر توجہ دی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں صرف ایک دن میں ایک ملک نے 700 سے زائدتارکین کو حراست میں لے لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق غیرقانونی تارکین وطن کی بڑھتی تعداد سے پریشان یورپی یونین نے اس معاملے پر اب فوکس کرلیا ہے، اور اس کے لئے مسلسل یورپی رہنما آپس میں مل رہے ہیں، جس میں غیرقانونی تارکین کی آمد روکنے اور انہیں ڈیپورٹ کرنے پر مشاورت کی جارہی ہے، یورپی یونین کی ہائی کمشنر برائے داخلہ یلوا جونسن اس سلسلے میں سربیا پہنچی ہیں، جو بلقان روٹ کا اہم ملک ہے، سربیا اب یورپی یونین کی رکنیت کا امیدوار ہے، لیکن سربیا نے دسمبر 2022 تک بھارت سمیت مختلف ملکوں کے شہریوں کیلئے ویزے کے بغیر انٹری رکھی ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں ان ممالک کے بڑے شہری آسانی سے ٹکٹ لے کر سربیا پہنچ جاتے تھے، جہاں سے وہ آگے یورپی یونین کے رکن ممالک کا رخ کرتے تھے، گزشتہ برس بالخصوص بھارتی تارکین کی بڑی تعداد اس روٹ سے یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئی تھی، تاہم یورپی یونین کے دباؤ پر اب سربیا نے بھارت سمیت بڑی تعداد میں ممالک کو انٹری کی سہولت سے نکال دیا ہے، اور ان کےشہریوں کیلئے ویزا لازمی قرار دیا ہے، اس کے ساتھ سربیا نے یونان سمیت بلقان روٹ سے آنے والے تارکین کا داخلہ روکنے کیلئے سرحدوں پر بھی سختی کردی ہے۔

یورپی یونین کی داخلہ کمشنر کی آمد سے قبل سربیا نے بڑے آپریشن میں 700 سے زائد غیرقانونی تارکین کوحراست میں لے کر کیمپ میں منتقل کردیا ہے، یہ تارکین آگے یورپی یونین کی طرف جانے کی کوشش کررہےتھے۔ دوسری طرف یورپی داخلہ کمشنر نے رومانیہ اور بلغاریہ جو یورپی یونین کے سرحدی ممالک ہیں، اور بلغاریہ کی سرحد ترکی سے بھی ملتی ہے، ان ملکوں میں غیرقانونی تارکین کو روکنے کے لئے دو منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت بلغاریہ کی ترکی سے ملحقہ سرحد کی نگرانی سخت کی جائے گی، اور اس کیلئے بلغاریہ کو جدید کیمروں سمیت نگرانی والےا ٓلات سمیت وسائل فراہم کئے جائیں گے،اس کے علاوہ یورپی پولیس فرنٹکس بھی ان دونوں ملکوں کے حکام کے ساتھ وہاں کام کرے گی؛

یلوا جونسن کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ سیاسی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی تیزی سے مکمل کی جائے گی، اور ناکام ہونے والے تارکین کو ڈیپورٹ کیا جائے گا، رومانیہ اور بلغاریہ دونوں یورپی شنگین ویزا نظام میں شامل ہونے کے امیدوار ہیں، اور ان پر آسٹریا نے تارکین کو روکنے کیلئے مناسب اقدامات نہ کرنے پر اعتراض لگایا ہوا ہے، اس لئے یہ دونوں ملک بھی تیزی سے غیرقانونی امیگریشن روکنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، بلغاریہ نے ترکی کی سرحد پر باڑ لگانے کا عمل تیز کرنے کیلئے بھی یورپی یونین سے2 ارب یورو کی مالی مدد مانگی ہے، بلغاریہ پہلے ہی 130 کلومیٹر مشترکہ سرحد پر باڑ لگاچکا ہے، تاہم باڑ کیلئے فنڈز فراہم کرنے سے یورپی یونین انکار کرچکی ہے۔

دوسری طرف بلقان روٹ سے غیرقانونی تارکین کی آمد روکنے کیلئے اطالوی وزیرخارجہ انتونیو تجانی بھی کروشیا ور سلوینیا کا دورہ کرکے آئے ہیں، جس میں تینوں ملکوں نے غیرقانونی تارکین کو روکنے کیلئے مشترکہ اقدامات پر بات چیت کی ہے، تینوں ملکوں کا مشترکہ اجلاس جلد روم میں بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.