تارکین کی بڑھتی تعداد: جرمنی نے برطانوی طریقہ اپنانے پر غور شروع کردیا

0

برلن: تارکین وطن کے حوالے سے نرم پالیسی رکھنے والے یورپی یونین کے معاشی انجن جرمنی نے بھی سیاسی پناہ کے متلاشیوں کیلئے برطانیہ کی طرح سخت پالیسی اپنانے پر غور شروع کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپ میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کا دباؤ یورپی ممالک محسوس کررہے ہیں، اور کئی ممالک نے اس حوالے سے اپنی پالیسیز کو سخت بھی کیا ہے، لیکن یورپ کے بڑے ممالک نے اب تک اس حوالے سے خاصہ نرم رویہ اپنائے رکھا ہے جن میں جرمنی بھی شامل ہے، جس کے باعث یورپ میں داخلے کے بعد پناہ کے متلاشی افراد کی بڑی تعداد جرمنی کا رخ کرتی ہے، اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال یورپی ممالک میں سب سے زیادہ سیاسی پناہ کی درخواستیں جرمنی میں جمع کروائی گئی، جن کی تعداد 2 لاکھ 25 ہزار سے زئد تھی جبکہ رواں سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران اب تک 80 ہزار سے زائد افراد کی جانب سے پناہ کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

ملک میں تارکین کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث جرمنی میں رہائش کے مسائل پیدا ہورہے ہیں جبکہ اسکولوں اور اسپتالوں پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے، جس کے بعد اب جرمنی نے بھی اب تارکین کے حوالے سے پالیسی پر نظرثانی کیلئے سوچ بچار شروع کردیا ہے۔ جرمن وزیرداخلہ نینسی فیزر نے مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بھی اس تجویز پر سوچ بچار شروع کردیا ہے کہ غیر قانونی طور پر ملک میں پہنچنے والے تارکین وطن کو یورپی یونین سے باہر کسی تیسرے ملک منتقل کردیا جائے اور وہاں ان کے سیاسی پناہ کے کیسز چلائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا یورپی یونین سے باہر کے ممالک میں سیاسی پناہ کے طریقہ کار پر عمل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت تیسرے ممالک کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ جرمن وزیرداخلہ نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کیلئے پرعزم ہیں اور اس حوالے سے جو بھی اقدامات کیے جائیں گے وہ ملکی اور یوپی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں گے، حکومت کی تجویز تارکین وطن کی "رجسٹریشن، استقبال اور شناخت” کے لیے ہے، جرمنی فرانس، اٹلی، اسپین، سویڈن اور بیلجیئم کے ساتھ مل کر سیاسی پناہ کیلئے مشترکہ نظام بنانے کیلئے کام کررہے ہیں۔

دوسری جانب حکومتی اتحادی گرین پارٹی نے حکومت کے ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت سے انکار کیا ہے، جرمن گرینز کے شریک رہنما امید نوری پور نے کہا کہ ان کی پارٹی سیاسی پناہ کے قوانین میں اصلاحات کے لیے حکومت کی تجاویز کی حمایت کر سکتی ہے، تاہم اس کا دارومدار پیکج پر منحصر ہے، تاہم گرین پارٹی یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر ‘ٹرانزٹ’ یا حراستی مراکز کی حمایت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم تارکین کے حوالے سے سرحدی طریقہ کار کے بارے میں بات کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن انہیں کسی اور ملک بھیجنے کے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔

نوری پور نے اس بات سے اتفاق کیا کہ تارکین کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے یورپ کو مشترکہ لائحہ اپنانے کی ضرورت ہے، لیکن تارکین وطن کو رجسٹر کرنا سیاسی پناہ کے طریقہ کار جیسا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو کسی تیسرے ملک منتقل کرنا بنیادی حقوق کو مجروح کرنا اور لوگوں کو سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے سے روکنا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.