انسانی اسمگلرز نے ایک ساتھ سینکڑوں تارکین کو پہنچانے کیلئے نیا طریقہ اپنا لیا

0

روم: لیبیا اور تیونس سمیت افریقی ساحلوں سے تارکین وطن کو اٹلی کی طرف روانہ کرنے والے انسانی اسمگلرز نے ایک ساتھ سینکڑوں تارکین کو پہنچانے کیلئے نیا طریقہ اپنا لیا ہے ، جس سے حکام کے لئے پریشانی بڑھ گئی ہے، ایک بار پھر اطالوی حکام نے سینکڑوں تارکین کو سمندر سے بچایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق رواں برس کے آغاز سے ہی سمندری راستے سے اٹلی میں تارکین کی آمد میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے،ا ور ساڑھے تین ماہ میں ان کی تعداد 36 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، جو گزشتہ برس کے اس عرصے کے مقابلے میں دو سو فیصد سے بھی زائد ہے، گزشتہ سال اس عرصے میں 8 ہزار کے قریب تارکین کشتیوں سے اٹلی پہنچے تھے، انسانی اسمگلر ز نے اب تارکین کو اٹلی پہنچانے کے لئے بڑے سمندری ٹرالرز کا استعمال شروع کردیا ہے، جن میں ایک ساتھ سینکڑوں تارکین کو سوار کرادیا جاتا ہے، اس سے پہلے عام طور پر زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ دو سو تارکین والی کشتیاں بھیجی جاتی تھیں، لیکن اب 500 سے 600 تارکین کو ایک ساتھ بڑے ٹرالرز میں بھر کر روانہ کیا جارہا ہے۔

متوقع طور پر لیبیا سے چلنے وا لا ایک بڑا ٹرالر مالٹا کی سمندری حدود میں مشکل کا شکار ہوگیا تھا، اور اس کے ڈوب جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا، اس حوالے سے تارکین کو ریسکیو کرنے والی تنظیموں نے مالٹا اور اٹلی کو الرٹ جاری کیا تھا، مالٹا کے حکام تارکین وطن کو قبول نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اس لئے ان کی طرف سے کوئی کارروائی دیکھنے کو نہ ملی ، جس پر اطالوی کوسٹ گارڈ نے ریسکیو آپریشن کیا ہے، اور ٹرالر میں موجود 600 سے زائد تارکین کو بچالیا ہے، اتنی بڑی تعداد میں ایک ٹرالر میں تارکین کی موجودگی کے بعد اب حکام کو بھی پریشانی کا سامنا ہے، کیوں کہ اتنی بڑی تعداد میں تارکین کو کسی ایک سینٹر پر رکھنا بھی مشکل ہوتا ہے، اطالوی خبر ایجنسی کے مطابق امکان ہے کہ سسلی کے علاوہ ان تارکین کو کتانیا اور اگوستا میں بھی منتقل کیا جائےگا، جہاں ان کے لئے انتظامات کئے جارہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.