یورپی ملک میں سینکڑوں مچھلیوں کے قتل عام کی انوکھی رسم

0

برسلز: یورپی ملک میں ایک پرانی رسم نبھانے کے دوران سینکڑوں مچھلیوں کا مار دیا گیا، آبی مخلوق کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم نے اسے مچھلیوں کے قتل عام سے تعبیر کیا ہے، اور ایک بار پھر اس سلسلہ کو روکنے کا مطالبہ دہرا یا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شمالی بحر اوقیانوس کے فیروئے آئی لینڈ (Faroe Island) کا شمار ڈنمارک کے نیم خود مختار جزیرہ میں ہوتا ہے، اس کی آبادی تقریباً 50 ہزار ہے، اس جزیرے کے مکین ہر سال مچھلیوں کے شکار کی رسم پوری کرتے ہیں، یہ روایتی شکار اس دن کی مناسبت سے ہو تا ہے، جب ہزاروں سال قبل ناروے کے باشندوں نے پہلی بار ان جزائر کو آباد کیا تھا۔ مچھلیوں کے اس شکار کو’’دی گرنڈ‘‘ کہا جاتا ہے، جس کے دوران 5 گھنٹوں تک کشتولں میں ان مچھلیوں کو ہراساں اور ان کا تعاقب کر کے ساحل تک لایا جاتا ہے۔ جہاں ان کا قتل عام کیا جاتا ہے، عام طور پر وہیل مچھلیوں کا شکار کیا جاتا ہے، تاہم اس بار انسان دوست مچھلی ڈولفن اس رسم کا نشانہ بنی ہے، اورجن 1400 مچھلیوں کا شکار کیا گیا، ان میں زیادہ تر ڈولفن تھیں، جن کی ساحل پر خون میں لت پت تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں، اور اس پر سخت تنقید بھی کی جارہی ہے۔

جزیرہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جو لوگ اس رسم کو نہیں جانتے، ان کے لئے یہ معاملہ ڈرامائی ہوسکتا ہے، تاہم مچھلیوں کا یہ شکار ضابطے کے تحت ہوتا ہے، ترجمان نے کہا کہ روایتی طور پر اس کیلئے وہیل مچھلیوں کا شکار کیا جاتا ہے نہ کہ ڈولفن کا، جزیرہ کے 53 فیصد لوگوں نے بھی ڈولفن کے شکار کی مخالفت کی ہے، دوسری طرف آبی مخلوق کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’’سی شیفرڈ‘‘ کا کہنا ہے کہ وہیل اور ڈولفن مچھلیوں کے خلاف یہ رسم بہت بے رحمانہ ہے، واضح رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں تنظیم نے وہیلز کا شکار نہ کرنے کے بدلے فیری جزائر کو مسلسل 10 برس تک دس لاکھ یورو دینے کی پیشکش کی تھی، جسے جزیرے کے عوام نے مسترد کردیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.