اسپین اور فرانس کی سرحد پر تارکین اور پولیس میں آنکھ مچولی  کا کھیل

0

برسلز: اسپین  پہنچنے والے غیر قانونی تارکین کی بڑی تعداد وہاں سے آگے فرانس جانے کی کوشش کرتی ہے، تاکہ ان کے لئے فرانس سمیت دیگر یورپی ملکوں کا راستہ کھل سکے، شینجین زون کی وجہ سے ماضی میں تو تارکین آسانی سے ٹرین یا گاڑیوں میں یہ سرحد پار کرلیتے تھے، لیکن اب فرانس کی طرف سے  سخت چیکنگ ہوتی ہے، اس لئے یہاں فرانسیسی پولیس اور تارکین میں آنکھ مچولی کا کھیل جاری رہتا ہے۔ دوسری طرف تارکین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیمیں فرانس کی چیکنگ پر جانبداری کا الزام بھی لگاتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسپین پہنچنے والے غیر قانونی تارکین  بالخصوص فرینچ بولنے والے افریقی ممالک سے آنے والوں کی بڑی تعداد وہاں سے فرانس کا رخ کرنے کی کوشش کرتی ہے، فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق اسپین کے سرحدی علاقے Irun سے فرانس کے ملحقہ علاقے Hendaye میں داخل ہونا ان غیر قانونی تارکین کے لئے آخری رکاوٹ ہوتی ہے، یہ رکاوٹ عبور کرنے کے لئے وہ مختلف حربے اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے ہی اسپین سے آنے والی ٹرین فرانس کے پہلے اسٹیشن پر پہنچتی ہے، ان میں سوار دستاویز سے محروم تارکین وہاں سے چھپ کر یا دوڑ لگا کر فرانسیسی پولیس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے ہی مناظر دونوں ملکوں کو تقسیم کرنے والی سڑک پر بھی نظر آتے ہیں۔

فرانسیسی خبر ایجنسی نے رپورٹ میں 5 تارکین کا حوالہ دیا ہے، جو اسپین سے فرانس میں داخل ہونے کیلئے کوشاں تھے، جیسے ہی ٹرین فرانس کے سرحدی علاقے کے پہلے اسٹیشن پر آکر رکی، ان میں سے ایک تارک وطن اسٹیشن پر اترا، لیکن اترتے ہی اسے فرانسیسی پولیس اہلکاروں نے روک لیا، اور کہا کہ  تمھارے پاس ویزا نہیں ہے، تمھیں واپس اسپین جانا ہوگا، یہ سننا تھا کہ ٹرین کے اندر موجود اس کے باقی 4 ساتھیوں نے ٹرین سے اتر کر ٹریک پر ہی دوڑ لگادی، پولیس اہلکاروں نے انہیں رکنے کیلئے آوازیں دیں، جس پر تین تارکین وطن تو رک گئے لیکن چوتھے نے دو میٹر کی باڑ سے چھلانگ لگائی اور وہ  بھاگتا ہوا، آگے گلیوں میں گم ہوگیا، تاہم فرانسیسی اہلکاروں نے باقی چاروں تارکین کو واپس اسپین جانے والی ٹرین میں بٹھادیا، واضح رہے کہ گزشتہ برس فرانس نے 13 ہزار سے زائد تارکین کو بارڈر سے اسپین واپس بھیجا تھا۔

دوسری طرف فرانس داخلے کے خواہشمند تارکین اور پولیس میں یہ آنکھ مچولی سڑک کے بارڈر پر بھی جاری رہتی ہے، جو دریا پر بنا ہوا ایک پل ہے، فرانسیسی اہلکار تارکین کو پکڑ پکڑ کر واپس اسپین بھیجتے ہیں، لیکن ان میں سے بیشتر اپنی ٹرائیاں اس وقت تک جاری رکھتے ہیں، جب تک وہ فرانس داخلے میں کامیاب نہیں ہوجاتے، ان غیر قانونی تارکین کو فرانس داخل کرانے کے لئے ٹیکسی مافیا بھی موجود ہے، جو ڈیرھ سے دو سو یورو لے کر انہیں چھپا کر   فرانس پہنچادیتے ہیں، اس کے ساتھ بارڈر پر سختی کے بعد کچھ تارکین دونوں ملکوں کو جدا کرنے والا دریا بھی پار کرکے فرانس داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اور ایسی ایک کوشش میں گزشتہ برس تین تارکین ڈوب کر ہلاک بھی ہوگئے تھے۔

انسانی حقوق تنظیموں کا الزام

 ایمنسٹی انٹرنیشنل اورتارکین کیلئے کام کرنے والی فرانسیسی تنظیمیں La Cimade اور Anafe سمیت اسپین کے باسک ریجن کے رکن پارلیمان Xabier Legarreta کہتے ہیں کہ فرانسیسی پولیس کی چیکنگ کا عمل جانبدارانہ نظر آتا ہے، یہ اہلکار رنگت دیکھ کر لوگوں کی چیکنگ کرتے ہیں، اور ان کی چیکنگ کا ہدف سیاہ فام ہوتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.