یورپی ملک میں نقاب پر پابندی کا ریفرنڈم

0

جنیوا: سوئٹزرلینڈ میں بھی برقع پر پابندی کے لئے راہ ہموار ہوگئی، ریفرنڈم میں عوام سے رائے لی جائے گی، تاہم حکومت نے ایسی پابندی کی مخالفت کی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ریفرنڈم ایسے موقع پر ہورہا ہے، جب حکومتیں پہلے ہی ماسک کے ذریعہ لوگوں کو چہرہ ڈھانپنے کی تاکید کررہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ریفرنڈم کے ذریعہ فیصلے کرنے کی شہرت رکھنے والے یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں بھی برقع پر پابندی کی راہ ہموار ہوتی نظر آرہی ہے، سوئس عوام 7 مارچ کو ہونے والے ریفرنڈم میں اس حوالے سے فیصلہ سنائیں گے، تاہم ریفرنڈم سے قبل رائے عامہ کے جائزے میں جب 15 ہزار سوئس شہریوں سے رائے لی گئی، تو ان میں سے 63 فیصد نے برقع پر پابندی کے حق میں ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، اگر چہ ریفرنڈم کے لئے پیش کئے گئے مسودہ میں برقع کا ذکر نہیں ہے، بلکہ یہ پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ چہرہ ڈھانپنے کی حمایت کرتے ہیں یا مخالفت، تاہم بظاہر اس کا ہدف برقع ہی ہے، جو مسلم خواتین چہرہ چھپانے کے لئے پہنتی ہیں، برقع پر پابندی کی تجویز کے پیچھے دائیں بازو کی پیپلزپارٹی ہے۔

دوسری طرف سوئس حکومت اس کی مخالفت کررہی ہے، سوئس وزیر انصاف نے رواں ہفتے کہا تھا کہ حکومت برقع پر پابندی کی مخالفت کرے گی، انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ میں برقع پوش خواتین بہت ہی کم دکھائی دیتی ہیں، اور ان میں سے بھی زیادہ تر سیاح ہوتی ہیں، وزیر انصاف کا کہنا تھا کہ برقع کے حوالے سے فیصلے کا اختیار 26 ریجن کے مقامی حکام کے پاس ہونا چاہئے۔

واضح رہے کہ دو سوئس ریجنز Ticino اور St GALLEN میں پہلے ہی برقع پر پابندی ہے، جبکہ تین ریجنز زیورخ، گلارس اور سولتھم حالیہ برسوں میں ایسی پابندی کی تجویز مسترد کرچکے ہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ برقع پر پابندی کے بجائے ایسا قانون بنایا جاسکتا ہے، جس کے تحت بوقت ضرورت سرحد یا پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ میں حکام کو کسی خاتون کا چہرہ دیکھنے کا اختیار حاصل ہو۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.