یورپی چرچ میں افطاری، تراویح کا انتظام، بین المذاہب ہم آہنگی کی مثال بن گیا

0

بارسلونا: یورپی ملک میں گرجا گھر نے بین المذاہب ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے مسلمانوں کے لئے افطاری اور نماز کے لئے اپنے دروازے کھول دئیے، گرجا گھر کے پادری کے اس اقدام پر مسلمان بہت خوش ہیں، بالخصوص کرونا کی وجہ سے بے روزگاری سے پریشان تارکین وطن کو اس سے بڑی سہولت ملی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کرونا بحران اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح یورپی ممالک میں بھی روزگار اور آمدنی شدید متاثر ہوئی ہے، اور لاک ڈاؤن چل رہے ہیں، ایسے میں اسپین کے شہر بارسلونا کے سانتانا چرچ نے رمضان کی نسبت سے اپنے دروازے مسلمانوں کے لئے کھول دئیے ہیں، اور یوں بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال قائم کی ہے، جرمن خبررساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ہسپانوی چرچ میں نہ صرف مسلمان افطاری کررہے ہیں، بلکہ انہیں وہاں تراویح پڑھنے کی سہولت بھی دی گئی ہے، اس سہولت سے بالخصوص کرونا کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے مسلم تارکین وطن فائدہ اٹھا رہے ہیں، چرچ کے لان میں روزانہ اذان بھی دی جاتی ہے، رپورٹ کے مطابق یومیہ 60 تک مسلمان بارسلونا کے اس چرچ میں افطاری کے لئے آتے ہیں، اور پھر تراویح بھی یہیں پڑھی جاتی ہے۔

افطاری کے لیے سامان مسلم خاندان وہاں بھجواتے ہیں، صدیوں پرانے اس تاریخی گرجا گھر کے پادری فادر پیو سانچیز چرچ کو مسلمانوں کی افطاری اور تراویح کیلئے کھولنے سے قبل بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے پیکر کے طور پر جانے جاتے ہیں، اور وہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں پر ایک ساتھ مل جُل کر رہنے پر ہمیشہ زور دیتے آئے ہیں۔ بارسلونا کے اس چرچ کے روئیے سے مسلمان بہت متاثر ہوئے ہیں، اس حوالے سے مراکش سے تعلق رکھنے والے حافظ ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہم سب بھائی ہیں اور ایک دوسری کی مدد سب سے اہم ہے۔بارسلونا میں قائم کاتالان ایسوسی ایشن برائے مراکشی خواتین کی صدر فوزیہ شیتی جو افطار کا اتنظام کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں، ان کا بھی کہنا ہے کہ مذاہب انسانوں کو متحد رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔چرچ کا اقدام لائق ستائش ہے.

Leave A Reply

Your email address will not be published.