طالبان کے کابل پر قبضے میں پاکستان کا کردار نہیں، جوہر سلیم

0

رپورٹ تنویر ارشاد

روم: اٹلی میں تعینات پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے خواتین کی تعلیم اور نظام حکومت میں شمولیت کے اعلانات حوصلہ افزاء ہیں، طالبان کے کابل پر حالیہ قبضے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے، بھارت کی جانب سے منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، پاکستان افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے عمل کو سپورٹ کرے گا، پاکستان میں پہلے بھی لاکھوں افغان پناہ گزین موجود ہیں۔

افغانستان میں جاری حالیہ صورتحال پر پاکستانی موقف کو یورپی یونین تک پہنچانے اور حالات کی سنگینی سے باخبر رکھنے کے لیے روم میں تعینات پاکستانی سفیر جوہر سلیم کی جانب سے ویبنار پر اطالوی و پاکستانی میڈیا کے ساتھ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ سفیر پاکستان جوہر سلیم نے بتایا کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، پاکستان ہمیشہ افغانستان کے عدم واستحکام کی وجہ سے مسائل کا شکار رہا ہے اس لیے ہم دیر پاامن کے داعی ہیں۔ انہون نے کہا کہ 2001ء سے افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال اور علاقے میں دہشت گردی کی لہر کہ وجہ سے 80 ہزار پاکستانیوں کی اموات ہوئیں اور پاکستانی معیشت کو بھی 150 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ سفیر سلیم جوہر نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق خصوصآ خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے اور اس حوالے سے طالبان رہنمائوں کی طرف سے آنے والے حالیہ بیانات خوش آئند اور حوصلہ افزاء ہیں جن میں خواتین کو تعلیم کی اجازت اور نظام حکومت میں شمولیت کا کہا گیا ہے، پاکستان افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے عمل کو سپورٹ کرے گا، کیونکہ یہ خطے کے امن کیلئے ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سفیر پاکستان نے کہا کہ طالبان کے کابل پر حالیہ قبضے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور اس قسم کا پروپیگینڈا بھارت سمیت ایسی منفی قوتوں کی جانب سے کیا جارہا ہے، جو خطے میں امن کے خواہاں نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی مشکلات کے باوجود افغانستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے لیے ایک ارب ڈالر كے منصوبوں کا آغاز کیا۔ پچاس ہزار سے زائد افغان نوجوانوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی جو کہ اب افغانستان میں مختلف شعبوں میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان نے افغان طلبہ کو اعلی تعلیم کےل یے 6 ہزار اسکالرشپس دیں اور ان اسکالر شپ کی بڑی تعداد افغان لڑکیوں كو دی گئی۔ ایک سوال پر جوہر سلیم نے کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی لاکھوں افغان پناہ گزین موجود ہیں اور کوڈ کی موجودہ صورتحال کے باعث پاکستان افغانستان سے پناہ کے لیے آنے والے مزید لاکھوں افراد کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا ہے، سرحدوں پر افعانستان سے آنے والوں کو ہجوم بالکل نظر نہیں آیا جیسا کہ کابل ایئرپورٹ پر دیکھا گیا تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کابل کی صورتحال پر حقائق کو دیکھ کر بات کرنی چاہیے، کابل کی سڑکوں پر معاملات معمول پر آگئے ہیں اور کسی قسم کی افراتفری دیکھنے میں نظر نہیں آرہی پے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.