یورپ داخلے کے خواہشمند تارکین دو ملکوں کے درمیان پھنس گئے، حالت خراب

0

وارسا: یورپ میں داخلے کے خواہشمند تارکین وطن دو ملکوں کی سرحد کے درمیان پھنس گئے، خوراک اور ادویات بھی ختم ہوگئی ہیں، این جی اوز نے الزام لگایا ہے کہ انہیں خوراک اور ادویات پہنچانے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی، یہ تارکین تین ہفتے قبل بیلاروس سے یورپ میں داخل ہوئے تھے۔

دوسری طرف سرحد پر لگی باڑ اکھارنے کی کوشش کرنے والے این جی او کارکنان بھی گرفتار کرلئے گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق بیلاروس کے راستے یورپ داخل ہونے کی کوشش میں 32 تارکین، جو افغان پہنچائے جاتے ہیں، دو ملکوں کی سرحد کے درمیان پھنس گئے ہیں، یہ تارکین تین ہفتے قبل بیلاروس سے پولینڈ داخل ہورہے تھے، جب پولش فورسز نے انہیں روک دیا، اور گزشتہ 21 روز سے اب یہ تارکین دونوں ملکوں کی سرحد کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں، پولش فورسز نے ان کے گرد حصار بھی بنا لیا ہے، اور وہ کسی صورت انہیں اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لئے تیار نہیں۔ پولینڈ کی این جی او نے جو تارکین کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے، خبردار کیا ہے کہ دو Ocalenie ملکوں کی سرحد پر پھنسے ہوئے ان تارکین کی حالت خراب ہورہی ہے، اور تمام تارکین بیمار ہوگئے ہیں، یہ بخار، قے اور ڈائریا کا شکار ہیں۔

پولش این جی او کے عہدیدار نے جرمن خبرایجنسی کو بتایا کہ انہیں بیمار تارکین تک ایمبولینس لے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ ایک مقامی ٹی وی چینل کے مطابق چرچ کے ورکرز کو بھی تارکین کو خوارک اور ادویات فراہم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

پولش حکام کا کہنا ہے کہ تارکین مختلف ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں، تاہم پولش این جی او کے مطابق تمام تارکین افغانی ہیں، اور دری بولتے ہیں۔

باڑ کی تنصیب

اس دوران پولینڈ نے بیلاروس کی سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا کام بھی تیز کردیا ہے، جو 180 کلو میٹر بنتی ہے۔ پولش حکام نے باڑ کو روکنے کی کوشش کرنے والے 13 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے، ان میں 12 پولش اور ایک ڈچ شامل ہے۔ پولینڈ کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ان کارکنوں نے جو کرنے کی کوشش کی، وہ ناقابل قبول ہے۔

پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں تارکین کے حق میں گزشتہ ہفتہ احتجاج بھی کیا گیا، پولش پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے کیے گئے احتجاج کے دوران خاتون نے بینر اٹھا رکھا ہے، جس پر پولیس کیخلاف نعرے درج ہیں
Leave A Reply

Your email address will not be published.