عالمی توانائی بحران، چین میں لوڈ شیڈنگ کے باعث فیکڑیاں بند ہونے لگیں، روس مدد کو تیار

0

بیجنگ: دنیا بھر میں جاری توانائی کے بحران نے بڑے بڑے ممالک کی چولیں ہلادی ہیں، ایک طرف تیل و گیس مہنگا ہونے سےمہنگائی کی لہر آئی ہوئی ہے، کئی امیر ملکوں سے بھی بجلی کی راشننگ کی آوازیں سننے کو مل رہی ہیں، برطانیہ میں پیٹرول کے لئے لوگ گھنٹوں قطاروں میں کھڑے ہیں، تو دوسری جانب دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین میں لوڈ شیڈنگ کی نوبت آگئی ہے، جس سے عالمی سپلائی چین متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، اس سے قبل چین کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی ایور گرینڈ گروپ بھی دیوالیہ ہونے کے دھانے پر پہنچ گئی ہے، جسے اب چینی کمپنی سہارا دینے کےلئے کوشاں ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں تیل ، گیس اور کوئلہ کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچنے سے دنیا بھر میں بھونچال آیا ہوا ہے، ایسے میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین بھی بری طرح متاثر ہوا ہے ، چینی حکومت کو بجلی کی پیداوار بہت مہنگی پڑرہی ہے، او ردوسری جانب اس کی طلب بہت زیادہ تھی، اس کے علاوہ ماحولیاتی مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں، چین نے اپنےبڑے سپلائر آسٹریلیا سے کوئلے کی خریداری بھی سیاسی اختلافات پر بند کررکھی ہے، جس سے کوئلے کی قیمت بھی ریکارڈ سطح کر چھو رہی ہے، اس صورت حال میں حکومت نے فیکٹریوں کیلئے بجلی کا کوٹہ مقرر کرکے استعمال کم کرنے کا حکم دے دیا ہے، کئی ریجنز میں شاپنگ سینٹرز بھی شامل ڈھلنے سے پہلے بند کرائے جارہے ہیں، تاکہ بجلی کا استعمال کم کیا جاسکے، لوڈشیڈنگ بھی کی جارہی ہے، ایسے میں چین کے شمال مغربی علاقے Liaoyang میں فولاد سازی کی صنعت میں لوڈ شیڈنگ کے سبب وینٹی لیشن بند ہونے سے زہریلی گیس کے سبب23افراد بے ہوش ہوگئے ہیں ۔ تیانجن میں سویابین تیل تیار کرنے والی سب سےبڑی فیکٹری بھی بند کرادی گئی ہے، گوان ڈونگ صوبے میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ ہیٹرزکا استعمال کم کردیں، اور دن کی روشنی میں زیادہ امور نمٹائے جائیں، کئی شہروں میں اسٹریٹ لائٹس بھی بند کرادی گئی ہیں۔

بیجنگ حکومت کی جانب سے بجلی کااستعمال کم کرنے کے لئے سخت ہدایات کے بعد کرسمس پر موبائل فونز کی عالمی خریداری متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں سمیت الیکڑانک سامان کی تیاری میں استعمال ہونے والی چپس سمیت دیگر صنعتی سامان کی عالمی قلت بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔

برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق حکومت کی جانب سے بجلی کے استعمال کیلئے طے گئے اہداف پورا کرنے کیلئے درجنوں کمپنیوں نے اپنے آپریشن بند کردیے۔ شنگھائی میں امریکی کمپنی ایپل کا سامان تیار کرنے والی پریسیشن انجینئرنگ کمپنی کا کہناہے کہ حکومت کی محدود بجلی کے استعمال کی پالیسی کے تناظر میں اسے بھی اپنی پیدوار بند کرنی پڑسکتی ہے ۔

لوڈ شیڈنگ شروع ہونے پر چینی عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر ردعمل بھی سامنے آرہا ہے، اور وہ حکومت سے بلاتعطل بجلی فراہمی کے مطالبات کررہے ہیں۔ دوسری طرف چینی ماہرین کا کہناہے کہ بجلی کے استعمال کی حدود مقرر کرکے چین عالمی برادری کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے۔ اس کا چین کو طویل المدت فائدہ ہوگا، لیکن قلیل المدت معاشی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

مزید براں چین کو درپیش بجلی بحران پر قابو پانے کے لیے روس کی سرکاری توانائی کمپنی انٹر آر اے او میدان میں آگئی ہے، اور اس نے چین کے لیے بجلی کی فراہمی میں اضافہ پر بات چیت شروع کردی ہے، روسی توانائی کمپنی کے مطابق چین نے بجلی کی فراہمی بڑھانے کے لیے باقاعدہ درخواست کی ہے جس پر بات چیت ہو رہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.