ایک در بند، تو دوسرا کھلا، تارکین نے یورپ کیلئے نیا راستہ تلاش کرلیا

0

برسلز: وہ کہتے ہیں ناں کہ ایک در بند تو سو در کھلے، سو تو نہیں لیکن مغربی یورپ کے خوشحال ممالک پہنچنے کی جدوجہد کرنے والے پاکستانی اور دیگر ملکوں کے تارکین وطن نے ایک راستہ بند ہونے پر دوسرا راستہ ضرور تلاش کرلیا ہے، اور وہ اس کے ذریعہ اب یورپی ممالک میں داخل ہورہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق زمینی راستے سے یورپ کا رخ کرنے والے پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک کے تارکین وطن نے یونان سے خوش حال یورپی ممالک جرمنی، اٹلی، فرانس اور دیگر کا رخ کرنے کے لئے نیا راستہ تلاش کرلیا ہے، بلقان کے روٹ پر سختی کے بعد اب تارکین وطن کی بڑی تعداد البانیہ کا روٹ اختیار کررہی ہے، وہ یونان سے البانیہ میں داخل ہوتےہیں، اور پھر اگلی منزل کا رخ کرتے ہیں، امریکی خبر ایجنسی نے البانیہ سے ملحقہ یونانی سرحدی علاقے کے باسیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ روزانہ تارکین کے کئی گروپ ان کے علاقے سے گزر کر البانیہ کی طرف جاتے ہیں، کچھ تارکین کو البانوی اہلکار پکڑ لیتے ہیں، اور واپس یونان دھکیل دیا جاتا ہے ، جبکہ دیگر البانیہ میں داخل ہونے کے بعد آگے کا رخ کرلیتے ہیں۔

تارکین کے پاس یونان سے آگے جانے کے لئے بلغاریہ اور شمالی مقدونیہ کا روٹ بھی ہے، لیکن بلغاریہ کا راستہ خطرناک ہے ، جبکہ شمالی مقدونیہ نے سرحد پر بہت سخت پہرہ رکھا ہوا ہے، ایسے میں زیادہ تر مہاجرین کو البانیہ کا راستہ ہی آسان لگتا ہے۔ تارکین کو روکنے کے لئے البانیہ نے یورپی یونین کی بارڈر پولیس فرنٹیکس کے اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں لیکن اس کے باوجود وہاں کا راستہ مہاجرین کے لیے آسان ہے۔ البانوی وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث متعدد گروہوں کو وہ گرفتار کرچکے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.