یورپی ملک کی 10 فیصد آبادی نیند کی گولیاں کھانے لگی، حکومت پریشان 

0

برسلز: یورپی ملک کی 10 فیصد آبادی مختلف ذہنی امراض کا شکار، ان میں سے بیشتر کو نیند کے لئے بھی گولیاں لینی پڑتی ہیں، خود کشی کے واقعات بھی بڑھے ہیں، اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے 100 ملین یورو کا ذہنی صحت کا پروگرام بنا لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپ کے بڑے ملک اسپین میں بالخصوص کرونا بحران کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے، اور ملک کی 10.8 فیصد آبادی، یعنی ہر دسواں شخص کسی نہ کسی ذہنی مرض میں مبتلا ہے، اور یہ افراد نیند کی گولیوں سمیت سکون آور اور ذہنی امراض کی ادویات استعمال کرتے ہیں، کم از کم دس لاکھ ہسپانوی باشندے تو سنگین قسم کے ذہنی امراض میں مبتلا ہیں، لیکن ان میں سے نصف ہی اس کا علاج کرارہے ہیں، 2019 میں جب کرونا کا بحران نہیں آیا تھا، اس وقت بھی ایک سال میں 3 ہزار671 ہسپانوی شہریوں نے خود کشی کی تھی، 2020 کے اعداد وشمار اب تک سامنے نہیں آئے لیکن ماہرین کے نزدیک یہ اس سے بھی زیادہ ہوسکتے ہیں، اسپین میں نفسیاتی معالجین کی تعداد بھی باقی یورپی ممالک سے کم ہے، باقی یورپ میں اوسطاً فی لاکھ آبادی میں 18 ماہرین نفسیات ہیں، جبکہ اسپین میں یہ تعداد 6 ہے۔

 ہسپانوی وزیراعظم شانزے کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کا یہ بحران بالخصوص ہمارے نوجوانوں کو متاثر کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ 15 سے 29 برس کے ہمارے جوانوں میں سے نصف کا کہنا ہے کہ وہ کسی نہ کسی ذہنی مسئلے سے دوچار ہیں، اسی طرح 4 سے 14 برس کے 13 فیصد بچے بھی    ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے کوششیں تیز کرنی ہوں گی، حکومت   اگلے تین برسوں میں ذہنی امراض کے علاج اور معاونت کے لئے 100 ملین یورو خرچ کرے گی، اس پروگرام کے تحت 24 گھنٹے فری ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی، تاکہ خود کشی کے رجحان کو کم کیا جاسکے، اسی طرح ماہرین کی تربیت کی جائے گی، تاکہ وہ ذہنی امراض سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے زیادہ بہتر طریقے سے کام کرسکیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.