تارکین کا جھوٹ پکڑنے کیلئے یورپی ملک نیا طریقہ استعمال کرے گا

0

لندن: یورپی ممالک میں کم عمر افراد کو آسانی سے پناہ مل جاتی ہے، اور اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لئے 18 برس سے زائد عمروالے نوجوان بھی اپنی عمر کم لکھوانے کی کوشش کرتےہیں، تاکہ انہیں پناہ مل سکے، تاہم اب برطانیہ نے عمر کے معاملے پر تارکین کے بیان پر بھروسہ کرنے کے بجائے سائنس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق غیر قانونی تارکین کے خلاف سخت اقدامات کی شہرت رکھنے والی برطانوی وزیرداخلہ پریتی پٹیل نے 18 برس سے کم ہونے کے دعویدار نوجوان تارکین کی اصل عمر جانچنے کے لئے سائنسی طریقہ متعارف کرانے کی تیاری کرلی ہے، جس کے لئے بارڈر بل میں ترمیم کی جارہی ہے، برطانوی اخبار ’’میل ‘‘ کے مطابق ترمیم کے تحت ممکنہ طور پر اب ایسے نوجوان تارکین جو اپنی عمر 18 برس سے کم بتائیں گے، انہیں سائنسی طور پر چیک کیا جائے گا، اور اس مقصد کے لئے ان کے بازووں کا ایکسرے کرایا جائے گا، جس سے ان کی حقیقی عمر کا تعین ہوجائے گا، اس طرح یہ پتہ چل جائے گا کہ وہ سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ۔ برطانیہ سے پہلے امریکہ اور کچھ یورپی ممالک بھی شک پڑنے پر تارکین کی عمر کا تعین کرنے کے لئے سائنسی طریقہ استعمال کرتے ہیں، لیکن وہاں دانتوں کا ایکسرے لیا جاتا ہے۔

برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ 18 برس سے کم عمر ہونے کے دعویدار 55 فیصد نوجوان تارکین وطن جھوٹ بولتے ہیں، گزشتہ برس حکام نے شک پڑنے پر 598 نوجوانوں کو چیک کیا تھا، جو 18 برس سے کم عمر ہونے کے دعویدار تھے، لیکن وہ تحقیقات میں زیادہ عمر کے نکلے، اس وقت مشکوک تارکین کی عمر جانچنے کے لئے ان کا سماجی طرز عمل اور جسمانی ڈول ڈال دیکھی جاتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.