اہم یورپی ملک کو لاکھوں ورکرز کی ضرورت، معیشت چلانے کیلئے تارکین لانا ضروری قرار

0

برلن: معیشت چلانی ہے تو تارکین وطن کو لانا ہوگا، صرف اسی طرح ہم اپنی پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھ سکتے ہیں، لاکھوں ملازمتیں پہلے ہی ورکرز نہ ملنے کی وجہ سے خالی ہیں، اور ہر آنے والے دن ان میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، بڑے یورپی ملک کے وزیر نے واضح کردیا۔

تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے سب سے بڑے اور ترقی یافتہ ملک جرمنی کے نئے وزیر معیشت رابرٹ ہیبک نے لگی لپٹی رکھے بغیر واضح کیا ہے کہ جرمنی کی معیشت کو تارکین وطن کی ضرورت ہے، صرف اسی طرح ہم اپنی پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھ سکتے ہیں، پہلے ہی لاکھوں ملازمتیں خالی پڑی ہیں۔ ان کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب جرمن انسٹی ٹیوٹ برائے اکنامک ریسرچ بھی کہہ چکی ہے کہ دیگر یورپی ممالک کی طرح جرمنی بھی بوڑھی ہوتی آبادی اور کم شرح پیدائش کے مسئلے کا شکار ہورہا ہے، اور صرف 2022 میں مزید 3 لاکھ لوگ ریٹائرڈ ہوجائیں گے، لیکن ان کی جگہ لینے کے لئے اتنے نوجوان دستیاب نہیں ہیں، رپورٹ کے مطابق 2030 تک جرمنی میں کارکنوں کی کمی 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، ورکرز کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے نئی جرمن حکومت جو تجاویز سامنے لائی ہے، ان میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کو تیزی سے کام کی اجازت دینا، اور بیرون ملک سے ورکرز لانے کی اسکیم شروع کرنا شامل ہے۔

جرمنی کے نئے وزیر معیشت رابرٹ ہیبک نے مزید کہا کہ اس وقت بھی جرمنی میں 3 لاکھ 90 ہزار اسامیاں خالی ہیں، اور اگر ہم نے افرادی قوت میں اضافے کے لئے اقدامات نہ کئے، تو ورکرز کی قلت 10 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جس سے جرمنی معیشت کی پیداواری صلاحیت متاثر ہونے لگے گی، انہوں نے کہا کہ سیاحت، صنعتوں، تعمیرات اور خدمات کے شعبے میں ورکرز کی قلت ہے، اور ہمیں تربیت یافتہ ورکر دستیاب نہیں ہیں، اس کے لئے ہمیں ایک طرف ورکرز کی تربیت کی ضرورت ہے، تو دوسری جانب ہمیں بیرون ملک سے ورکرز لانے ہوں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.