وجے لکشمی کی کہانی ان کی زبانی
دبئی: لوگ سمجھتے ہیں کہ میں نے مسلمان لڑکے سے شادی کے لئے اسلام قبول کیا، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے، میں پہلے سے اسلام میں دلچسپی لیتی تھی، اور مجھے اس مذہب میں سکون ملتا تھا، یہ کہنا تھا دبئی میں مقیم بھارتی تارک وطن خاتون وجے لکشمی کی۔
جو اسلام قبول کرنے کے بعد اب فاطمہ نوشاد کا نام اختیار کرچکی ہیں، وجے لکشمی سے فاطمہ نوشاد تک کے سفر کی کہانی انہوں نے ’’خلیج ٹائمز‘‘ کو بتائی ہے، وجے لکشمی 2015 میں یو اے ای میں آئیں، اور انہوں نے یہاں اسلام قبول کرکے ایک بھارتی مسلم نوجوان سے شادی کرلی، وہ دبئی کے سپائن اسپتال میں ٹیکنیشن کا کام کرتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کیرالہ میں جہاں وہ اپنے والدین کے گھر پروان چڑھیں، وہاں بہت سے مسلمان گھرانے تھے، میں ان کے دوستانہ روئیے، ان کے دلوں کی کشادگی سے بہت متاثر تھی، اور اسی لئے میں نے شادی کے لئے بھی مسلم نوجوان کا انتخاب کیا ، میرے لئے ہندو دھرم چھوڑ کر اسلام قبول کرنا مشکل فیصلہ نہیں تھا ،کیوں کہ میں پہلے ہی اسلام سے متاثر تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں جب وجے لکشمی تھی ، آپ یقین کریں گے، اس وقت بھی میں روزے رکھتی تھی، اسلام کے بارے میں پڑھتی تھی، میرے والدین مذہبی ہندو نہیں تھے، اس لئے انہوں نے کبھی مجھے نہیں روکا ، میں نے مسلم نوجوان سے شادی کا کہا تو اس کی بھی انہوں نے اجازت دے دی، فاطمہ نے بتایا کہ اب بھی ان کے والدین اور دوسرے رشتہ دار ہند و دھرم کو مانتے ہیں۔
جبکہ میرا سسرال مسلمان ہے، لیکن ان میں اس وجہ سے کبھی تناؤ پیدا نہیں ہوا، میرے دو بچے ہیں، اور انہیں ددھیال اور ننبھیال دونوں جگہ سے محبت ملتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا نکاح انڈیا میں ہوچکا تھا، لیکن دبئی پہنچ کر میں نے ایک بار پھر کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کیا اور یہاں بھی نکاح کیا تاکہ یو اےای میں بھی یہ قانونی طور پر رجسٹرڈ ہوجائے،فاطمہ کا کہنا تھا کہ ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کوئی نماز نہ چھوٹے، وہ روزانہ تلاوت بھی کرتی ہیں، اور اس کا انگریزی ترجمہ پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
اس سوال پر کہ اسلام نے ان کی زندگی میں کیا تبدیلیاں پیدا کیں، فاطمہ کا کہنا تھا اسلام قبول کرنے کے بعد مجھے دلی سکون ملا ہے، میں جب بھی نماز پڑھتی ہوں، خود کو تازہ دم محسوس کرتی ہوں، انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی اسلام کے بارے میں بہت کچھ سیکھنا ہے، اور جب بھی وقت ملتا ہے، میں اس بارے میں پڑھنے کی کوشش کرتی ہوں۔