کچہریوں میں جوتیاں نہیں گھسانی پڑیں گی، نیا قانون تیار

0

اسلام آباد: اب عدالتوں کے برسوں چکر لگانے نہیں پڑیں گے، اور نہ نسل در نسل مقدمات چلیں گے، قیام پاکستان کے بعد پہلی بار ملک میں قانونی اصلاحات کا بڑا پیکج تیار، فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینو ں میں اور اپیل پر فیصلہ صرف 6 مہینوں میں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے عوام کو برسوں کچہریوں کے چکر سے بچانے اور جلد انصاف کیلئے قانونی اصلاحات کی منظور دے دی ہے، جس کے تحت ملکی تاریخ میں پہلی بار 74 سال بعد فوجداری قوانین میں ترامیم لائی جا رہی ہیں۔ نئے قانون کے تحت فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینوں میں اور اپیل پر فیصلہ صرف 6 مہینوں میں ہو گا، جبکہ ٹرائل کورٹ کیس مینجمنٹ کا شیڈول تجویز کرے گی۔

قانون کے مطابق جج صاحبان مہینہ وار رپورٹ اپنے متعلقہ ہائی کورٹ کو بھیجوانے کے پابند ہوں گے، اور اگر ٹرائل کا فیصلہ 9 مہینوں میں نہیں ہوتا تو اس کی وضاحت دینی ہو گی، جہاں ہائی کورٹ کا یہ نقطہ نظر ہو کہ مقدمے کے نمٹانے میں تاخیر عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر یا عدالت کے کسی منصب دار کی وجہ سے ہو تو قانون کے مطابق تادیبی کارروائی شروع کرے گی یا شروع کرنے کی ہدایت کرے گی، کسی بھی فوجداری کیس میں 3 دن سے زیا دہ التوا نہیں مل سکے گی۔

نئے قانون میں قابل سماعت جرائم میں FIR کا الیکٹرانک اندراج ممکن بنایا گیا ہے، جس کے لیئے وفاقی یا صوبائی حکومت قواعد وضع کرے گی، ہر ضلع میں صوبائی سطح پر پولیس کنٹرول رومز بنائے جائیں گے، نئے قانون میں اشتہاری ملزم کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بینک کارڈ اور بینک اکاؤنٹ کو بلاک کیا جا سکے گا، FIR کے اندراج کا نیا طریقہ کار متعارف کرایا جارہا ہے، جس سے جھوٹی FIR کے اندراج اور صحیح FIR کے نہ اندراج ہونے کے مسائل کا سدباب ہو سکے گا۔

پولیس کے سامنے دفعہ 161 ض۔ف کا بیان آڈیو /وڈیو ذرائع سے ریکارڈ کیا جا سکے گا، انوسٹٹیگیشن 45 دنوں کے اندر مکمل کی جائے گی،  دفعہ 173 ض ف کی رپورٹ پولیس پراسکیوٹر کو بھیجے گی جو اس کی جانچ پڑتال کر کے اس کے اندر نقائص کی نشاندہی اور تصیح کروائے گا۔

فوجداری مقدمات میں تمام گواہان کی شہادتیں، آڈیو /وڈیو ذرائع سے ریکارڈ کی جا سکیں گی جن کو انگریزی زبان کے ساتھ ساتھ اس زبان میں جس میں شہادت دی گئی ہو لفظ بہ لفظ لکھا جائے گا۔ گواہان کی شہادتیں وڈیو لنک کے ذریعے بھی کی جا سکیں گی، وفاقی حکومت وقتاً فوقتاً سزائیں جاری کرنے یا عائد کرنے کے لیئے رہنما اصول وضع کرے گی۔ ملزم کی گرفتاری کا جامع طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے جس میں گرفتار کرنے والا پولیس آفیسر ملزم کو گرفتاری کی وجہ بتانے کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والوں کو گرفتاری کی اطلاع اور ملزم کو اپنی مرضی کے وکیل سے رابطہ کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومت تھانوں کو اخراجات کی مد میں فنڈز جاری کریں گی۔

نئے قانون میں پلی بار گینیگ کا نیا تصور متعارف کرایا گیا ہے جو بنیادی طور پر عدالت کے بیک لاگزکو کم کرے گا جبکہ پلی بارگینیگ کا اطلاق موت، عمر قید یا 7 سال سے زیادہ سزا کے جرائم اور عورتوں یا بچوں کے خلاف جرائم والی سزاؤں پر نہیں ہو گا۔

امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیئے جلسے جلوسوں میں ہتھیار لے جانے پر پابندی ہو گی، مختلف جرائم میں سزاؤں کی حد کو بڑھایا گیا ہے، عورت کو حراساں کرنے والے شخص کو سزا دی جا سکے گی۔ قانون شہادت میں بھی اہم ترامیم کی گئی ہیں جس میں جدید آلات کے ذریعے حاصل ہونے والے شواہد کو شہادت کا حصہ بنا یا جا سکے گا۔ وفاقی دارلحکومت میں فرانزک سائنس ایجنسی اور کرمینل پراسیکیوشن سروس بنا نے کے لیئے نئے قوانین متعارف کروا ئے گئے ہیں۔ نئے قانون میں جیل قوانین میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.