یورپی سرحد پر تارکین کے ساتھ بڑا سانحہ ہوگیا، بے لباس لاشیں مل گئی

0

انقرہ: ترکی اور یونان کی سرحد پر بڑا واقعہ پیش آیا ہے، جس میں یورپ آنے کی کوشش میں 19 غیرملکیوں کی جانیں چلی گئی ہیں، جن میں پاکستانی بھی موجود ہونے کا خدشہ ہے، ترکی نے اموات کا ذمہ دار یونان کو قرار دے دیا ہے، اور یورپی یونین نے بھی یونان سے وضاحت مانگ لی ہے، جبکہ یونان کا کہنا ہے کہ وہ ان اموات کا ذمہ دار نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپی ممالک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے خواہشمند غیرملکی کئی دہائیوں سے ترکی سے یونان کا روٹ استعمال کرتے آئے ہیں، تاہم اب یونانی حکام نے اس روٹ پر بہت سختی کردی ہے، دیواریں، باڑ، جدید آلات نصب کرنے کے ساتھ ساتھ مہاجرین کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے مسلسل ایسے کیس سامنے آرہے ہیں، کہ اگر غیرملکی   کسی طرح پھر بھی یونان داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو انہیں برا سلوک کرکے واپس ترکی دھکیل دیا جاتا ہے، ترک حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے، اور یونانی حکام نے منفی دو سے تین درجہ حرارت کے باوجود دو درجن کے قریب غیرملکیوں کو اپنی حدود میں داخل ہونے پر حراست میں لیا، ان کے کپڑے اور جوتے اتروادئیے، اور پھر انہیں   ننگے جسم اور ننگے  پاؤں واپس ترکی دھکیل دیا۔ سخت سردی کی وجہ سے ان میں سے 19 کے قریب غیرملکی ٹھٹھر کر دم توڑ گئے ہیں۔ اس سے پہلے ترک وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ترک حکام کو 12 تارکین وطن کی لاشیں ملی ہیں، جو یونان کے قریب منجمد ہو کر ہلاک ہو گئے تھے، انہوں نے الزام لگایا کہ یونانی گارڈز نے انہیں بغیر جوتوں کے سرحد پار دھکیل دیا تھا، تاہم بعد میں ترک اخبار الصباح نے ہلاک ہونے والے غیرملکیوں کی تعداد 19 بتائی ہے، جن کی لاشیں ترک حکام کی تحویل میں ہیں، اور ان کی شناخت کی کوشش کی جارہی ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی یونانی سرحد کے ساتھ علاقے میں سرچ آپریشن کررہے ہیں اور اس بات کا خدشہ موجود ہے، مزید لاشیں مل سکتی ہیں، یونانی وزیر داخلہ نوتس متراکس نے ہلاکتوں کی تردید نہیں کی، تاہم انہوں نے مرنے والوں کو یونان سے واپس دھکیلے جانے کا ترک الزام مسترد کردیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ غیرملکی تارکین یونانی حدود میں داخل نہیں ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ ترکی کو ان غیرقانونی تارکین کو روکنے کے لئے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

یورپی اور اقوام متحدہ کا ردعمل

اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارہ ’’آئی او ایم ‘‘ نے ان ہلاکتوں کو خوفناک اور بڑا سانحہ قرار دیا ہے، ترجمان Safa Msehli نے جنیوا میں کہا کہ یورپی سرحدوں سے مہاجرین کو واپس دھکیلنے کی بڑھتی ہوئی رپورٹس  بہت تشویشناک ہیں، اور ان کی تحقیقات ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کی عالمی قوانین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، زندگی بچانا اور مہاجرین کے انسانی حقوق سب سے اہم ہیں، یورپی یونین کی وزیرداخلہ یلوا جانسن کا کہنا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں کا سن کر ہل گئی ہیں، یہ معاملہ یونان کے سامنے اٹھای جائے گا، اور اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.