جرمنی میں سخت پابندیاں، کیا بند اور کیا کھلا رہے گا، تفصیل آگئی 

0

برلن: جرمنی میں کرونا کے بڑھتے کیسز کے باعث حکومت نے بدھ سے  سخت لاک ڈاؤن کا  اعلان کیا ہے، سال نو کے موقع پر جشن پر بھی مکمل پابندی لگادی گئی ہے، دوسری طرف لاک ڈاؤن  کا نیا مرحلہ شروع ہونے سے پہلے ہی لوگوں نے اس کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باعث بدھ سے دوبارہ سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا جائے گا۔ اس لاک ڈاؤن کے دوران اشیائے خوراک کی سپر مارکیٹوں کے علاوہ ملک بھر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند کردئیے جائیں گے، اسکول اور ہئیر ڈریسرز کی دکانوں کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ اتوار کو چانسلر انجیلا مرکل نے تمام 16 ریجنز کے ساتھ  ورچوئل اجلاس کے بعد کیا۔ نیا سخت لاک ڈاؤن 16 دسمبر سے 10 جنوری تک جاری رہے گا، جن شعبوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، ان میں خوراک  کے سامان، ادویات اور طبی سامان کے سپلائی اسٹورز، بینکوں اور ڈاکخانے شامل ہیں، جو بدستور کھلے رہیں گے، اسی طرح پیٹرول پمپ، گیراج اور لانڈری و ڈرائی کلین کی دکانیں بھی کھولی جاسکیں گی۔

سال نو پر پابندیاں

نئے سال کے آغاز پر آتش بازی کا سامان فروخت کرنے اور عوامی مقامات پر شراب نوشی پر پابندی لگادی گئی ہے، جرمن ریاستیں وبا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مزید سخت فیصلے بھی کرسکیں گی، جیسا کہ بویریا نے رات 9 سے صبح 5 بجے تک کرفیو کا بھی اعلان کیا ہے۔

نئے احکامات کے تحت کرسمس کی پارٹیاں بھی 5 افراد تک محدود کردی گئی ہیں، تاہم ان میں 14 برس سے کم عمر شمار نہیں کئے جائیں گے، یہ پابندی ان ڈور اور آؤٹ ڈور دونوں قسم کی پارٹیوں پر ہوں گی، ریاستوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کرسمس کے موقع پر 24 سے 26 دسمبر کے درمیان پابندیاں نرم کرکے شہریوں کو اپنے قریبی 4 عزیزوں کو پارٹی پر مدعو کرنے کی اجازت دے سکتی ہیں، تاہم سال نو کے موقع پر جرمنی بھر میں پارٹیوں اور اجتماعات پر پابندی ہوگی، اس سال آتش بازی کا سامان بھی  فروخت نہیں کیا جاسکے گا۔

دوسری طرف فرینکفرٹ، ڈریسڈن اور ایرفُرٹ سمیت کئی شہروں میں ان پابندیوں سے  پہلے ہی احتجاجی مظاہرے کئے گئے ، مظاہرین کرونا پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ جرمن صدر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پابندیوں کا احترام کریں، ہمیں سنگین صورتحال کا سامنا ہے، ملک میں  ایک ہفتے میں ہزاروں اموات ہوئی ہیں اور انفیکشن کی شرح بے قابو ہونے کا خطرہ ہے، اس لیے ان پابندیوں کو لگانا ضروری ہے۔

خیال رہے کہ جرمنی میں کرونا کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اور کیسز کی یومیہ تعداد 20 ہزار سے کراس کر گئی ہے، جبکہ اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.