بلوچستان علیحدگی کی تحریک چلانے والی خاتون رہنما کی لاش کینیڈا سے برآمد

0

ٹورنٹو: بلوچستان کی علیحدگی کیلئے مہم چلانے والی خاتون بلوچ رہنما کریمہ بلوچ کی لاش کینیڈا کے شہر ٹورنٹو سے برآمد ہوئی ہے، جہاں وہ پاکستان سے فرار ہوکر سیاسی پناہ لئے ہوئے تھیں، کریمہ بلوچ نے کینیڈا میں ایک اور ہم خیال بلوچ حمل سے شادی بھی کرلی تھی، اور وہ ان کے ساتھ  رہتی تھیں۔

اس سے پہلے مارچ میں ایک اور علیحدگی پسند بلوچ صحافی ساجد حسین سویڈن سے لاپتہ ہو گئے تھے اور کچھ وقت بعد ان کی لاش ایک دریا سے برآمد ہوئی تھی۔ ان کے عزیز و اقارب نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں قتل کیا گیا ہے تاہم پولیس کی تحقیقات میں یہ بات ثابت نہیں ہوسکی تھی، کریمہ بلوچ اتوار کو لاپتہ ہوئی تھیں اور ٹورنٹو پولیس کی جانب سے ان کی تلاش میں مدد دینے کے لیے پیغام جاری کیا گیا تھا۔ ان کے اہلخانہ کے مطابق اتوار کی دوپہر کریمہ چہل قدمی کے لیے گھر سے باہر گئی تھیں، جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئیں، شام تک جب کریمہ کا پتہ نہ چلا، تو اہلخانہ نے پولیس سے رجوع کیا۔ پولیس کے مطابق کریمہ بلوچ کو آخری بار بے اسٹریٹ اور کوئنز کوائے ویسٹ کے علاقے میں دیکھا گیا تھا، کوئنز بے ٹورنٹو کے قریب ہاربر فرنٹ کی مشہور سڑک ہے، بعد ازاں کریمہ کی لاش جزیرے کے پاس پانی سے ملی۔

اگر چہ کینڈین حکام نے موت کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اس موت کو فوجداری یعنی قتل کے پہلو سے نہیں دیکھ رہے، پولیس نے کریمہ بلوچ کے اہلخانہ کو ان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی جائے گی۔ دوسری طرف برطانوی نشریاتی ادارے نے کریمہ  بلوچ کے ایک دوست کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ متوفیہ کو کینیڈا میں دھمکیاں مل رہی تھیں۔ کریمہ بلوچ کی ٹوئٹر پروفائل کے مطابق وہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، آزاد اور بلوچ نیشنل فرنٹ (بی این ایف) کی سابق چیئرپرسن تھیں، انہیں 2016 میں بی بی سی کی سالانہ 100 متاثر کن اور بااثر خواتین کی فہرست میں نامزد کیا گیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.