لندن: برطانوی اخبار نے علاج کے لئے لندن میں مقیم ن لیگ کے قائد نوازشریف کے حوالے سے کئی سوالات اٹھادئیے ہیں، دوسری طرف شریف فیملی کا اصرار ہے کہ نوازشریف علاج کے لئے ہی لندن میں ٹھہرے ہوئے ہیں، اخبار کا کہنا ہے کہ نوازشریف اپنے پرتعیش مینشن سے باہر آتے جاتے نظر آتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق نوازشریف کو واپس نہ بھیجنے پر برطانیہ اور پاکستان میں تنازعہ کی خبر دینے والے اخبار’’دی سن‘‘ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسی ویڈیوز اور تصاویر دیکھی ہیں، جن میں نوازشریف لندن کے مرکز میں ہائیڈ پارک کے قریب واقع اپنے پرتعیش مینشن سے باہر آتے جاتے نظر آتے ہیں، اخبار کا کہنا ہے کہ نوازشریف کہتے ہیں، وہ علاج کے لئے برطانیہ میں مقیم ہیں، تاہم وہ اس دوران گھومنے پھرتے نظر آنے کے علاوہ طویل آن لائن خطاب بھی کررہے ہیں، جن میں وہ پاکستانی حکومت پر حملے کرتے ہیں، اس لئے اب یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ وہ علاج کے لئے لندن میں ہیں، تو اب تک ایک دن بھی انہوں نے اسپتال میں کیوں نہیں گزارا، وہ نومبر 2019 میں عدالت سے علاج کے لئے 8 ہفتوں کی اجازت لے کر آئے تھے، اس کے بعد انہوں نے پاکستانی حکام سے توسیع حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کی درخواست مسترد کردی گئی، اور واپس آنے کا کہا گیا، لیکن اس کے باوجود نوازشریف وزٹ ویزے پر برطانیہ میں بیٹھے ہوئے ہیں، اور عمران خان پر سیاسی حملے کررہے ہیں۔
یہ نوازشریف اور ان کے خاندان کی برطانوی جائیدادیں ہی تھیں، جو پاناما لیکس میں سامنے آئی تھیں، اور پھر اس کیس میں انہیں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے سزا سنائی تھی، جس پر ان کی حکومت 2017 میں ختم ہوگئی تھی۔
اخبار کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے پاکستانی عدالتیں وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہیں، اور برطانیہ کا 1974 کا امیگریشن قانون کہتا ہے کہ ایسا شخص جسے 4 برس یا اس سے زیادہ سزا ہوچکی ہو، اسے اس کے ملک ڈیپورٹ کردیا جائے گا، اس لئے اب کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کا لندن میں قیام غیر قانونی ہے، اور یہ کہ وہ وہاں بیٹھ کر پاکستان میں حالات خراب کرنے کے لئے لوگوں کو اکسارہے ہیں، ان کے مخالفین کہتے ہیں کہ نوازشریف کی لندن میں موجودگی اس تاثر کو مضبوط کررہی ہے کہ لندن دنیا بھر کے کرپٹ سیاستدانوں اور منی لانڈرنگ کیلئے محفوظ ٹھکانہ ہے،
اس کے جواب میں ان کے صاحبزادے حسین نواز کا موقف ہے کہ ان کے والد علاج کے لئے لندن میں ہیں، اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ان کے والد کے خلاف ہے، حسین نواز کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں بھی ان کے والد کو ہائی جیکنگ کے جعلی کیس میں سزا سنائی گئی تھی، لیکن بعد میں وہ بری ہوئے، اور تیسری بار وزیراعظم بنے تھے۔