جرمنی میں ورکر چھپا خزانہ پاکر بھی خالی ہاتھ رہ گیا

0

برلن: پرانے زمانے میں جب بینک نہیں ہوتے تھے، لوگ خزانہ زمین میں دفن کردیتے تھے، اور اس دوران اگر کسی کو بغیر بتائے انتقال ہوجائے تو خزانہ وہیں دفن رہ جاتا تھا، جو کئی باربعد  میں کھدائی کے دوران کسی  کو مل جاتاتھا،اور اس کی تقدیر بدل جاتی تھی۔

اس طرح  خزانہ  ملنے کے واقعات سے تاریخ بھری ہوئی ہے،اور اس حوالے سے دنیا میں ڈرامے اور فلمیں بھی بن چکی ہیں، لیکن یہ پرانے وقتوں کی باتیں ہیں،اب تو جرمنی میں خزانہ ملنے کے باوجود ورکر خالی ہاتھ رہ گیا۔ جرمن خبررساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق جرمنی کے شہر ڈنکلاگے میں صفائی کرنے والی ایک کمپنی کے اہلکار کو قبرستان کی صفائی کے دوران سونے اور رقم سے بھرے کچھ ڈبے ملے، جن کی مالیت 5 لاکھ یورو سے زائد تھی، ورکر نے خزانہ ملنے پر ایمانداری کا ثبوت دیتے ہوئے کمپنی اور پولیس کو مطلع کیا۔

سونے کے سکوں میں سے کچھ پر 2016ء کی مہر بھی لگی ہوئی تھی، جس کا مطلب تھا کہ اس خزانے کو حال میں ہی وہاں چھپایا گیا تھا، سو پولیس نے خزانہ جمع کرکے مالک کی تلاش شروع کردی۔ پولیس کو خزانے کا مالک نہ ملا، لیکن اس ورکر کو بھی انہوں نے کچھ نہ دیا، جس پر ورکر نے عدالت میں کیس کردیا، اور مطالبہ کیا کہ چونکہ خزانہ کا مالک نہیں ملا، لہٰذا خزا نہ اس کے حوالے کیا جائے۔ تاہم اب اختتام ہفتہ عدالت نے اس کا یہ دعویٰ مسترد کردیا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ سونے اور رقم سے بھرے یہ ڈبے کوئی لاپتہ خزانہ نہیں ہیں، بلکہ انہیں جانتے بوجھتے کسی نے وہاں چھپایا،لہٰذا اس پر گمشدہ چیز کی ملکیت کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔

واضح  رہے کہ جرمن قانون کے مطابق اگر کسی شخص کو کوئی گمشدہ خزانہ ملتا ہے تو وہ اس کا نصف اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.