برطانوی اسکول میں توہین آمیز خاکے دکھانے پر مسلم کمیونٹی سراپا احتجاج

0

لندن: برطانوی اسکول میں ٹیچر کی جانب سے کلاس میں توہین آمیز خاکے دکھانے پر مسلم کمیونٹی نے مسلسل دوسرے روز احتجاج کیا ہے، انہوں نے ملوث ٹیچر کو فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کیا، اسکول کے انچارج نے مسلم کمیونٹی سے معافی مانگ لی ہے، دوسری طرف برطانوی وزیر تعلیم کا بھی معاملہ پر موقف سامنے آگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے علاقے ویسٹ یارکشائر میں بیٹلی گرائمر اسکول کے ایک ٹیچر نے کلاس کے دوران توہین آمیز خاکے بچوں کو دکھائے، یہ واقعہ 22 مارچ کو پیش آیا، جب یہ معاملہ کلاس کے مسلمان طلبا اپنے والدین کے نوٹس میں لائے ، تو مسلم کمیونٹی میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ، جمعرات اور پھر جمعہ کو اسکول کے باہر مظاہرہ کیا گیا، جس میں طلبا کے والدین نے بھی شرکت کی ، اسکائی نیوز کے مطابق طلبا میں سے ایک کے والد نے بتایا کہ کلاس میں فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو میں شائع کئے گئے توہین آمیز خاکے دکھائے گئے، مظاہرے میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہیں، انہوں نے کہا کہ مذکورہ ٹیچر نے نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے، اور ہمارے احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ سب جان لیں کہ ہم اپنے نبی کی حرمت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ۔

بیٹلی میں قائم خیراتی تنظیم Purpose of life کے محمد ساجد حسین نے اسکول کے نام خط میں کہا ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے دکھانے سے ہمیں شدد دکھ پہنچا ہے، اسی طرح بیٹلی میں انڈین مسلم ویلفیئر سوسائٹی کے یونس نے اسکائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے دین میں پیارے نبی کی تصویر بنانے کی ہی کوئی گنجائش نہیں ہے، ہمارے لئے یہ ناقابل قبول ہے، انہوں نے کہا کہ مذکورہ ٹیچر نے اشتعال پھیلانے کی کوشش کی ہے،

احتجاج کے بعد اسکول کے انچارج گیری کیبل کا بیان سامنے آیا ، جس میں انہوں نے مسلم کمیونٹی سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ٹیچر کو ایسے خاکے استعمال نہیں کرنے چاہئے تھے، یہ غیر مناسب عمل تھا،انہوں نے کہا کہ مذکورہ ٹیچر کو ہم نے اسے معطل کردیا ہے، مزید انکوائری بھی کی جارہی ہے، جمعہ کو اس حوالے سے برطانوی وزیرتعلیم گیون ولیم سن کا بھی بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے اسکول پر ہونے والے مظاہروں کو ناقابل قبول قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیچرز کو دھمکیاں دینا ہم کبھی قبول نہیں کرسکے، ہم اسکول اور والدین کے درمیان مسائل پر بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں،

دوسری طرف برطانوی حکمران جماعت کی سابق چئیر پرسن بیرونس سعیدہ وارثی نے بی بی سی ریڈیو فور سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسکول میں جو کچھ ہوا، اس سے بہت سےطلبا کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس معاملے کو دونوں جانب کے انتہا پسندوں نے ہائی جیک کرلیا ہے، مسلم کونسل آف برٹین نے اسکول کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کو سراہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بات عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے کہ ایسا مواد مسلمانوں کے لئے قابل قبول نہیں ہوسکتا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.