پاکستان میں کون سے 3 بڑے ڈیم بن رہےہیں؟ ڈیم فنڈ کی رقم کس کے پاس ہے؟

0

لاہور: وزیراعظم کی جانب سے اقتدار سنبھالتے ہی ڈیموں کی تعمیر کو ترجیح دینے کے فیصلے کے ثمرات سامنے آنے لگے، حکومتی فنڈنگ اور تعاون کے بعد واپڈا نے 3 بڑے ڈیموں کی تعمیر کا کام شروع کیا ہے، اور ان کی رفتار تیز کردی ہے، 2018 سے 2028 کے دس سال کو ڈیموں کی دہائی قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں جنرل ایوب خان کے دور حکومت کے بعد 50 برس تک کسی بڑے ڈیم کی تعمیر شروع نہیں کی گئی تھی، جس سے آگے چل کر ملک پانی کی قلت اور قحط کا شکار ہونے کا خدشات بڑھ گئے تھے۔ ’’احساس نیوز‘‘ نے اپنے قارئین کے لئے زیر تعمیر ڈیموں، ان کے فوائد اور تعمیرات کی موجودہ صورتحال پر رپورٹ تیار کی ہے۔ لیکن ڈیموں پر تعمیر کی رپورٹ سے پہلے یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار جنہوں نے ڈیم بنانے کی تحریک شروع کی تھی، ان کی طرف سے سپریم کورٹ کے ماتحت کھولے گئے ڈیم فنڈ میں 22 ارب 78 کروڑ روپے جمع ہوچکے ہیں، ڈیم فنڈ سے لوگوں کو متنفر کرنے کے لئے کچھ سیاسی عناصر نے گندی مہم بھی چلائی ، اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ جیسے سابق چیف جسٹس ڈیم فنڈ کے پیسے اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کرتے رہے ہیں، اور یہ کہ اب وہ پیسہ لے گئے ہیں، حالاں کہ ڈیم فنڈ سپریم کورٹ کے ماتحت ہے، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اس میں موجود پیسے کی تفصیلات روزانہ اپڈیٹ ہوتی ہیں، اس اکاؤنٹ کا نمبر 03-593-299999-001-4 یہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کا افتتاح کردیا

مہمند ڈیم

مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل باجوہ کے ہمراہ 2 مئی 2019 کو رکھا تھا،متوقع تکمیل 2024 میں ہوگی، یہ ڈیم 309 ارب روپے کی لاگت سے دریائے سوات پر پشاور سے 37 کلومیٹر اوپر تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس کی اونچائی 698 فٹ، چوڑائی 2500 فٹ ہوگی، ڈیم کی تکمیل کے بعد اس سے سالانہ 800 میگاواٹ سستی اور صاف بجلی حاصل ہوگئی، پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ سمیت زیریں علاقے نہ صرف سیلاب سے محفوظ ہوجائیں گے، بلکہ پشاور کو یومیہ 300 گیلن پینے کا پانی بھی میسر آئے گا، اس کے علاوہ ڈیم 16 ہزار ایکڑ زمین کو بھی سیراب کرے گا، جس سے زرعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا، مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، اور دریائے سوات کا رخ موڑنے کے لئے سرنگ کی تعمیر 70 فیصد مکمل ہوچکی ہے، رائٹ اور لیفٹ بینک پر بھی تیزی سے کام جاری ہے، ڈیم مکمل ہونے کے بعد سالانہ 25 ارب سے زائد کی آمدنی ہوگی، جن میں صرف سستی بجلی کی مد میں 20 ارب روپے ملیں گے۔

بھاشا ڈیم

دریائے سندھ پر بنایا جانے والا بھاشا ڈیم پاکستان کا بڑا ڈیم ہوگا، اور اس کی لاگت کا اندازہ 14 ارب ڈالر سے زائد ہے، اس کی اونچائی 272 فٹ اور پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 81 لاکھ ایکڑ فٹ سے زیادہ ہوگی۔

یوں تو اس ڈیم پر پرویز مشرف دور سے ہی افتتاحی تختیاں لگانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا، مشرف حکومت جانے کے بعد پیپلزپارٹی حکومت نے اپنی تختی لگائی اور پھر ن لیگ کے دور میں ایک اور تختی لگائی گئی ، لیکن ڈیم پر کام شروع ہوا اور نہ ہی ٹھیکہ دیا گیا، حتیٰ کہ زمین بھی مکمل حاصل نہ کی گئی، اسی طرح ڈیم کی حدود پر خیبر پختون اور گلگت حکومت کے درمیان تنازعہ بھی ختم نہ کرایا گیا، لیکن وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی پہلے زمین اور دونوں صوبوں کے درمیان باونڈر ی کا تنازعہ طےکرایا اور پھر ڈیم کی تعمیر کے لئے ٹھیکے دینے کا آغاز کردیا گیا، گزشتہ برس 13 مئی کو اس ڈیم کیلئے 442 ارب روپے کا پہلا ٹھیکہ فوج کے انجینیر ادارہ ایف ڈبلیو او اور چینی کمپنی چائنا پاور کو مشترکہ طور پر دیا گیا، اس ڈیم کی تعمیر سے ایک طرف ملک سیلاب سے محفوظ ہوجائے گا، تو دوسری جانب تربیلا ڈیم کی عمر بھی بڑھ جائے گی، اس ڈیم کی تکمیل سے 4800 میگاواٹ سستی بجلی حاصل ہوگی، چئیرمین واپڈ ا جنرل مزمل حسین نے گزشتہ دنوں ڈیم کے تعمیراتی کام کا جائزہ لینے کے لئے دورہ کیا تھا۔ جہاں سرنگوں، کیبل برجز سمیت مختلف تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں، سائٹ پر مشینری پہنچانے کے لئے پل کی تعمیر بھی مکمل کرلی گئی ہے۔

داسو ہائیڈرو منصوبہ

داسو ہائیڈرو منصوبہ بھی دریائے سندھ پر واقع ہے، یہ کے پی کے ضلع کوہستان کے علاقے داسو میں تعمیر کیا جارہا ہے، یہ بنیادی طور پر پن بجلی منصوبہ ہے، اس ڈیم کی اونچائی 242 فٹ اور لمبائی570 فٹ ہوگی، اس سے مجموعی طور پر 4320 میگاواٹ سستی اور صاف بجلی حاصل ہوگی، منصوبے کی مجموعی لاگت 4 ارب 27 کروڑ ڈالر ہے، اس وقت منصوبہ کے پہلےمرحلے پر کام جاری ہے، موجودہ حکومت نے نومبر 2019 میں چینی کمپنی کو 52 ارب کا الیکٹرو مکینکل ٹھیکہ دیا تھا، جبکہ دسمبر 2020 میں آبی ذخیرہ کے مرکزی حصے کی تعمیر شروع کی گئی ، دریائے سندھ کا رخ موڑنے کے لئے دو سرنگیں بنائی جارہی ہیں، 2160 میگاواٹ کا پہلا مرحلہ 2025 میں مکمل ہوگا۔ چند روز قبل چئیرمین واپڈا جنرل مزمل نے اس منصوبے پر کام کی رفتار کا بھی جائزہ لیا تھا، جہاں انہیں بتایا گیا تھا کہ بیک وقت 9 جگہوں پر کام شروع کیا گیا ہے۔ پانی کا رخ موڑنے کا کام اس سال مکمل کرلیا جائے گا، جس کے بعد دریائے سندھ کا پانی بنائی گئی دو سرنگوں سے گزرنا شروع ہوگا، اور اس کے ساتھ ہی مرکزی ڈیم کی تعمیر کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.