ڈیوڈ سینڈر کی مسلمان ہونے کی کہانی

0

دبئی: میں زندگی سے مایوس ہوچکا تھا، اپنی جان اپنے ہاتھوں لینے کے لئے تیار تھا، زندگی اور موت کے درمیان چند لمحوں کا فاصلہ باقی رہ گیا تھا کہ مجھے اللہ تعالی ٰ نے ایک ایسی چیز دکھادی، جس سے میری کایا ہی پلٹ گئی، جی ہاں آج ہم آپ کی ملاقات ایک امریکی نومسلم سے کرارہے ہیں۔

یہ ہیں 53 سالہ ایرن ڈیوڈ سینڈر جو مسلمان ہونے کے بعد اب اپنا نام ہارون رکھ چکے ہیں، ڈیوڈ سینڈر ابوظہبی میں کام کرتے ہیں، وہ شراب کے اتنے رسیا ہوچکے تھے کہ زندگی مایوسی کا شکار ہوچکی تھی، شراب کی لت سے نجات کے لئے تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں، اسی مایوسی میں ڈیوڈ سینڈر نے فیصلہ کیا کہ اب وہ مزید زندہ نہیں رہنا چاہتے، سینڈر خود کشی کے لئے عمارت کی 19 ویں منزل کی بالکونی تک پہنچ گئے، انہوں نے نیچے کودنے سے قبل ایک بار اللہ کو شکوے کے انداز میں پکارا، اور کہا کہ اے خدا میں کثرت شراب نوشی کے سامنے بے بس ہوچکا ہوں، سینڈر کہتے ہیں کہ میں چیخا، اور پھر آسمان کی طرف دیکھ کر کہا کہ اے خدا کیا تو واقعی مجھے سن رہا ہے؟۔ بس اسی لمحے آسمان پر مجھے نور نظر آیا، تین بار تیز فلیش کی طرح تیز روشنی دیکھی، سینڈر کہتے ہیں کہ میں نے فوری چیک کیا کہ کہیں یہ آسمانی بجلی تو نہیں ہے، لیکن اس وقت تو موسم نارمل تھا، بارش یا طوفان کا دور دور تک کوئی نشان نہیں تھا، جس کے بعد مجھے یقین ہوگیا کہ اللہ نے میری سن لی ہے۔

آسمان پر نور جیسی روشنی دیکھنے کے بعد میرے دل کی کیفیت ہی بدل چکی تھی، ایسا لگتا تھا کہ چند لمحے قبل میرے بے چین اور خود کشی پر آمادہ دل پر کسی نے سکون نازل کردیا ہے، میں وہاں سے نیچے آگیا۔

اس کے بعد میرے اندر حیرت انگیز تبدیلیاں رونما ہونے لگیں، شراب کی طرف دیکھنا ہی چھوڑ دیا، میں نے زندگی کے مقصد کی طرف سوچنا شروع کردیاسینڈر نے خلیجی اخبار کو بتایا کہ اس واقعہ کے بعد میں نے سیدھے راستے کی تلاش شروع کی، مجھے نہیں پتہ کیسے اللہ تعالیٰ نے میرا دل اسلام کی طرف موڑ دیا، میں صرف اتنا جانتا تھا کہ اذان کی آواز سن کر مجھے دلی سکون ملتا تھا، میں نے  قران پاک کی ایک موبائل ایپلی کیشن ڈاون لوڈ کی اور انگریزی سب ٹائٹل کے ساتھ اسے سننا شروع کیا، جیسے جیسے میں قران پاک سنتا رہا، میرے دل میں سکون بڑھتا رہا، میں اس  کا اسیر ہوتا گیا، یہ سلسلہ کئی ماہ چلتا رہا، پھر اس سال فروری میں زید ہاؤس برائے اسلامی کلچر میں فون کرکے اسلام کے بارے میں کچھ سوالات پوچھے۔

اس وقت میرے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی، میں نے جی کہا، اور پھر خاتون نے مجھے کلمہ شہادت  اَشْهَدُ اَنْ لَّآ اِلٰه اِلَّا اﷲُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَ رَسُوْلُهُ  تین بار پڑھوایا، میری آنکھوں سے خوشی کے آنسو جاری ہوگئے، میں بہت جذباتی ہورہا تھا، اس کے بعد مجھے وہ زندگی بہت حسین لگنے لگی ہے، جسے ایک سال پہلے میں اپنے ہاتھوں سے ختم کرنے جارہا تھا۔

نومسلم ہارون کا کہنا ہے کہ یہ ان کا پہلا رمضان ہے، وہ پورے اہتمام سے روزہ رکھ رہے ہیں، جب رمضان کا آغاز ہوا تو میں امریکہ میں اپنی فیملی سے ملنے گیا ہوا تھا، پہلے روزے کو میری فلائٹ تھی، میری پرواز 22 گھنٹے کی تھی، پہلے میں نے سوچا کہ روزہ چھوڑ دیتا ہوں، طویل سفر ہے، اسلام میں اجازت بھی ہے، لیکن پھر میں نے روزہ رکھنے کا فیصلہ کیا، اللہ نے مجھے ہمت و استقامت دی اور طویل سفر میں بھی میں نے روزہ پورا کیا، میں روزہ میں زیادہ وقت اسلام کے بارے میں سیکھنے پر لگارہا ہوں، پہلا رمضان میری زندگی کا سب سے سنہرا دور ہے۔ انہوں نے کہا  کہ میری فیملی میں بیوی اور دو بچے شامل ہیں، جو امریکہ رہتے ہیں، یہ ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے، لیکن میں انہیں اسلام کے بارے میں بتارہا ہوں، اللہ سے ان کیلئے دعا  کررہا ہوں، کہ انہیں بھی میری طرح ہدایت سے نواز دے، انہوں نے کہا کہ میری دنیا بھر کے مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ اور اسلام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات  دیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.