کرونا سے بچانے میں کس کا اہم کردار، جانئے

0

لندن: کرونا کے حملے، اس سے ہونے والی اموات کا دانتوں سے گہرا تعلق نکل آیا ہے، انسان کو کرونا کے جان لیوا حملے سے بچانے یا اسے  موت کی طرف لے جانے میں دانت اہم کردار ادا کررہے ہیں، برطانیہ، امریکہ اور جنوبی افریقہ کے سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ جاری کر کے ہلچل مچادی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پوری انسانیت سوا برس سے کرونا وائرس کے حملوں کی زد میں ہے، کرونا وائرس کے بارے میں سائنسدان یہ سمجھتے آئے ہیں کہ یہ ناک اور منہ سے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے، اور سانس لینے والی نالیوں کے ذریعہ پھیپھڑوں تک رسائی حاصل کرتا ہے، اسی لئے کرونا کا ٹیسٹ بھی ناک یا گلے سے لیا جاتا ہے، لیکن اب تین ملکوں کے سائنسدانوں نے کرونا وائرس کے دانتوں سے گہرے تعلق کا انکشاف کردیا ہے، برمنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر این چیپل، سالسبری ڈسٹرکٹ اسپتال برطانیہ، ماؤتھ باڈی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاس اینجلس امریکہ اور جنوبی افریقہ کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ کرونا دانتوں کے ذریعہ بھی انسانوں پر حملہ کررہا ہے، یہ حملہ زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ ٹیم نے اس تحقیق کا آغاز اس وقت کیا، جب ان کے سامنے ایسے کئی کیس آئے، جن کے ناک، گلے اور سانس کی نالیوں میں کرونا وائرس موجود نہیں تھا، لیکن ان کے پھیپھڑے ختم ہوگئے تھے یا ہورہے تھے، اس نکتے پر انہوں نے تحقیق شروع کی تو معاملہ دانتوں تک جا پہنچا، ایسے مریضوں کے مسوڑے چیک کئے گئے، تو وہ کمزور نکلے، ایسے مریضوں کے دانتوں کی صفائی بھی اچھی نہیں تھی۔

ان افراد کے مسوڑوں پر مواد plaque کی بڑی تہہ جمی ہوئی تھی، جس سے مسوڑے کمزور تھے، سائنسدانوں نے تحقیق آگے بڑھائی اور ایسے کرونا مریضوں کے مسوڑوں کا جائزہ لیا۔

تو یہ بات سامنے آگئی کہ کرونا وائرس ان کے جسم میں مسوڑوں کے ذریعہ داخل ہوا تھا، ناک یا منہ کے مقابلے میں مسوڑوں سے داخل ہونے والے کرونا وائرس کو پھیپھڑوں تک پہنچنے کے لئے شارٹ کٹ مل جاتا ہے، اور وہ مسوڑوں سے نکلنے والی رگوں کے ذریعہ سیدھا پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، اسی لئے دانتوں کے ذریعہ انسانی جسم میں داخل وائرس زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے، اس سے اموات زیادہ ہوتی ہیں، طبی جریدے Journal of Oral Medicine and Dental Research میں شائع رپورٹ جسے بعد میں برطانوی اخبار ’’میل ‘‘ نے بھی شائع کیا ہے، مزید بتایا گیا ہے کہ کمزور مسوڑوں کی وجہ سے کرونا وائرس کے حملے کا نشانہ بننے والے انسانوں کے پھیپھڑوں کے علاوہ دیگر اعضا بھی متاثر ہوجاتے ہیں، کیوں کہ مسوڑوں کی رگوں کے ذریعہ جسم میں داخل ہونے والا وائرس جسم کے دیگر مقامات پر بھی پہنچ جاتا ہے۔

کرونا سے بچاؤ کیسے

سائنسدانوں نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک طرف کمزور اور گندے دانت آپ کو کرونا وائرس کے شدید حملے کا شکار کرسکتے ہیں، تو دوسری جانب یہی دانت وائرس سے آپ کو بچا بھی سکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر شخص کودن میں کم ازکم دو بار اچھی طرح دانت صاف کرنے چاہیں، اس کے ساتھ ماوتھ واشنر کا استعمال بھی لازمی کرنا چاہئے، تاکہ کرونا آپ کے دانتوں کے ذریعہ حملہ آور نہ ہوسکے، نمک کے نیم گرم پانی سے کلی کرنا بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

برطانوی سائنسدان ایان چیپل نے لکھا ہے کہ دانتوں کی اچھی طرح صفائی آپ کو کرونا کے حملے سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، انہوں نے بتایا کہ اگرچہ اس حوالے مزید تحقیق کی ضرورت ہے ، لیکن ہماری تحقیق کی بدولت ہم کرونا وائرس کی منہ اور دانتوں سے سستی تشخیص اور آسان علاج کی طرف جاسکتے ہیں، جس سے جانیں بچیں گی۔

دوسری طرف رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن کے ریسرچر پروفیسر Damien Walmsley کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، رات کو سونے سے قبل دانتوں کی صفائی اور دن میں ایک بار مزید برش کرنا آپ کے دانتوں اور مسوڑھوں کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق قطر کے ایک ڈینٹل کالج کی اسٹڈی میں 500 کرونا مریضوں کو چیک کیا گیا ، تو ان میں سے آدھوں کے مسوڑھے کمزور اور دانتوں کی صفائی اچھی نہیں تھی، اسٹدی میں بتایا گیا کہ کمزور مسوڑھوں والے مریضوں کے کرونا سے مرنے کا امکان دیگر کے مقابلے میں 9 گنا زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح ان کے وینٹی لیٹر پر جانے کا امکان بھی زیادہ ہے، رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی تقریبا ً نصف بالغ آبادی مسوڑھوں کی کمزوری اور بیماریوں کا شکار ہے، جس کی بڑی وجہ دانتوں کی صفائی کا خیال نہ رکھنا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.