یورپین ائر لائن کا عملہ کس ملک کی پروازوں سے کترانے لگا

0

لندن: بھارت میں کرونا کی وبا کی سنگین صورتحال کے باعث یورپی ائرلائن کو وہاں کی پروازوں کے لئے عملے کو قائل کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، عملہ بھارت جانے والی پروازوں سے کترانے لگا ہے، اور بھارت جانے والی پروازوں پر ڈیوٹی سے انکار کردیتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں کرونا کی صورتحال سنگین ہے، اور وہاں وبا سے ہر روز تین سے چار لاکھ لوگ متاثر ہورہے ہیں، جبکہ  ہلاکتیں بھی 4 ہزار یومیہ سے اوپر جارہی ہیں، ایسے میں بھارت کے لئے پروازیں چلانے والی برطانوی سرکاری ائرلائن ’’برٹش ائر ویز‘‘ کا عملہ بھی بھارتی پروازوں سے کترانے لگا ہے، کیوں کہ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ بھارت جانے سے وہ بھی کہیں وبا سے متاثر نہ ہوجائیں، برطانوی اخبار ’’انڈی پینڈینٹ‘‘ کے مطابق برٹش ائر کو بھارتی پروازوں کے لئے عملے کا انتظام کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے، عملہ بھارت جانے والی پروازوں پر ڈیوٹی سے انکار کردیتا ہے،  عملے کے تحفظات کو دور کرنے  کے لئے اب برٹش ائر نے بھارت جانے والی پروازوں کے عملے کے لئے وہاں رات کا قیام ختم کردیا ہے، جس کے نتیجے میں اب بھارت پرواز لے جانے والا عملہ وہاں پہنچنے کے بعد ائرپورٹ پر ہی رہے گا، اور وہیں سے واپسی کی پرواز پر آجائے گا، اخبار کے مطابق ائرلائن نے اس کے علاوہ ملازمین کو یہ سہولت بھی دی ہے کہ اگر وہ اس کے باوجود بھارت جانے والی پرواز پر ڈیوٹی میں کوئی مشکل محسوس کرتے ہیں، تو وہ فارم بھر کر اس ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل کرسکتے ہیں۔

اگر چہ برطانیہ نے23 اپریل سے بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل کردیا تھا، جس کے بعد وہاں سے صرف برطانوی شہری اور  فیملی ویزا ہولڈر ہی سفر کرسکتے ہیں، اور انہیں بھی برطانیہ پہنچنے پر 10 روز کا لازمی قرنطینہ کرنا ہوتا ہے، تاہم اس کے باوجود بھارت میں موجود برطانوی شہری بڑی تعداد میں واپس آرہے ہیں، اور ان کے لئے برٹش ائر پروازیں آپریٹ کررہی ہے، ائر لائن حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کے سیکٹر پر مسافروں کی طلب برقرار ہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں بھارتی وائرس حکام کے لئے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے، اور انگلینڈ میں بھارتی وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، اور ایک ہفتے کے دوران یہ 0.8 سے بڑھ کر 0.9 سے لے کر 1.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ بھارتی وائرس کے کیسز میں ایک ہفتے کے دوران 160 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق زیادہ تر کیس لندن اور بولٹن میں سامنے آرہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.