ڈنکی لگانے والوں کیلئے راستے میں آگئی ہے بڑی رکاوٹ

0

انقرہ: ڈنکی لگا کر غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والوں کے لئے بری خبر ہے، راستے میں سختی شروع ہوگئی، اگرچہ زیادہ سختی ایک ملک کے غیر قانونی تارکین پر کی جارہی ہے، تاہم دوسرے ممالک کے تارکین وطن بھی زد میں آسکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ترکی میں چند ہفتے قبل افغان تارک وطن کی جانب سے ایک ترک لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ کے بعد وہاں افغان تارکین کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے، اور کئی افغان تارکین پر حملے بھی کئے گئے تھے، اس کے بعد سے ترک حکومت کی افغان تارکین کیخلاف پالیسی میں سختی آگئی ہے،  افغان مہاجرین ترکی میں شامی مہاجرین کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، اور ان کی تعداد 3 لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے، تاہم اب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم  ’’ہیومین رائٹس واچ‘‘ نے الزام لگایا ہے کہ ایران کی سرحد پر تعینات ترک اہلکار افغان تارکین وطن کے ساتھ سخت سلوک کررہے ہیں، ان پر تشدد بھی کیا جارہا ہے، اور واپس ایران دھکیل دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈنکی لگا کر یورپ جانے والے کیلئے نئی مشکل، ترکی نے کس منصوبے پر کام شروع کردیا، جانئے

تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ ترک اہلکار افغانوں سے بہت برا سلوک کررہے ہیں، اور کئی پر تو اتنا تشدد کیا گیا کہ انہیں فریکچر بھی ہوا ہے، اس کے علاوہ ایران دھکیلنے کے دوران افغان خاندان بکھر گئے ہیں۔ 15 اکتوبر کو جاری کی گئی رپورٹ میں ہیومین رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اس نے 6 افغانوں کا انٹرویو کیا۔

جن میں سے  دو نے بتایا کہ ترک فوجیوں نے ان سے سارا سامان چھین کر واپس ایران بھیج دیا، جبکہ کچھ کی  تشدد سے ہڈیاں بھی ٹوٹی ہیں، ایران واپس بھیجے گئے ایک افغان کا کہنا تھا کہ اس پر 20 منٹ تک تشدد کیا گیا، جس سے  وہ لہو لہان ہوگیا، تنظیم کا کہنا ہے کہ ترک فوجی  افغانوں کو  50 سے 300 کے گروپ میں  ایک ساتھ واپس ایران  دھکیل دیتے   ہیں،  ترکی پہلے ہی تارکین کو روکنے کےل ئے  ایران کے ساتھ سرحد پر  243 کلومیٹر طویل  دیوار تیزی سے بنارہاہے۔ ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ  رپورٹ کے بارے میں ترک حکومت  نے کوئی  موقف نہیں دیا، تاہم  انسانی حقوق تنظیم نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی ترکی پر زور دے کہ وہ افغان تارکین کو ڈیپورٹ کرنے کا سلسلہ  بند کرے ، کیوں کہ انہیں اپنے ملک میں عد م تحفظ کا  معاملہ درپیش ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.