اٹلی اور فرانس کے بارڈر پر تارکین کا رش کیوں لگ گیا؟

0

پیرس: اٹلی سے دوسرے یورپی ملک جانےوالے تارکین کا بارڈر پر رش لگ گیا، این جی اوز کی جانب سے بنائے گئے عارضی سینٹرز میں جگہ ختم ہوگئی ، فرانسیسی پولیس تارکین کو روکنے اور انہیں واپس اٹلی کی جانب بھیجنے کیلئے سرگرم ہے، تاہم تارکین کی مدد کے لئے مقامی پادری حضرات نے اپنا چرچ کھول دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اٹلی سے فرانس جانے کے خواہشمند تارکین کی تعداد میں یکدم بڑا اضافہ ہوا ہے، اور تارکین کی بڑی تعداد فرانس جانے کے لئے پہاڑی راستوں سے فرانسیسی بارڈر پر پہنچ رہی ہے، اٹلی اور فرانس کی سرحد پر کرونا کی وجہ سے نافذ پروٹوکول کی وجہ سے بھی تارکین کی نقل و حرکت سست ہے، دوسری طرف تارکین دھڑا دھڑ فرانس داخلے کےلئے وہاں پہنچ رہے ہیں، تارکین کی خبریں دینے والی ویب سائٹ ’’انفو مائیگرینٹ‘‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ کچھ رضاکار تنظیموں نے ان تارکین کی مدد کے لئے سرحد پر سینٹر قائم کئے ہوئے ہیں، لیکن تارکین کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے ان میں جگہ ختم ہوگئی ہے، اور اب تارکین برف اور سردی کے باوجود کھلے مقامات پر پڑے ہیں، رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران 200 کے قریب تارکین نے برف پوش پہاڑیوں پر واقع فرانسیسی ریلوے اسٹیشن ’’برائن کن ‘‘ میں جگہ گھیر لی ہے۔

ان میں زیادہ تر افغان نوجوان اور کچھ ایرانی خاندان شامل ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تارکین اسٹیشن پر ہی رہ اور سو رہے ہیں، Tous Migrants نامی امدادی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کے سینٹر میں جگہ ختم ہوگئی تھی، اس لئے تارکین اسٹیشن جانے پر مجبور ہوئے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اس تشویش ہے کہ ہر گزرتے دن افغان تارکین اور ایرانی خاندان سرحد پر پہنچ رہے ہیں، جن کے ساتھ بچے بھی ہیں، جو فرانس جانا چاہتے ہیں، موسم سرما شروع ہونے پر یہ خصوصی طور پر خطرناک ہوجاتا ہے، فرانسیسی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ تارکین کی مدد کے لئے مقامی چرچ نے اپنے دروازے کھول دئیے ہیں، اور اسٹیشن پر رہنے والوں کو چرچ میں خوش آمدید کہا جارہا ہے، جہاں پولیس بھی مداخلت نہیں کرسکتی ، مقامی بشپ Xavier Malle کا کہنا ہے کہ تارکین کو چرچ میں پناہ دینا مسئلے کا حل نہیں ہے، لیکن اس سے مشکل کا شکار انسانوں کو ریلیف ضرور مل سکتا ہے، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کا انسانی حل نکالے۔

دوسری طرف فرانسیسی حکام مزید تارکین کو ریلوے اسٹیشن پہنچنےسے روکنے کیلئے کوشاں ہیں، اور وہ تارکین کو واپس اٹلی بھیجنے کے لئے سرگرم ہیں، اور وہ تارکین کی مد د کرنے والی تنظیموں سے بھی نالاں نظر آتے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیر کو 30 تارکین کو غیرقانونی طورپر فرانس میں داخل ہونے سے روک کر واپس اٹلی بھیجا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.