پاکستانیوں کو یورپ پہنچانے والے گروہ کیخلاف یورپی ملکوں میں بڑا آپریشن

0

برسلز: یورپی پولیس یورو پول نے 8 یورپی ممالک کی پولیس کے ہمراہ مل کر پاکستانیوں کو یورپی یونین اسمگل کرنے والے ایک گروہ کے خلاف بڑا آپریشن کیا ہے، جس میں نہ صرف پاکستانی تارکین برآمد ہوئے ہیں، بلکہ انسانی اسمگلرز کی گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں، آپریشن کا مرکز اسپین تھا۔

تفصیلات کے مطابق اسپین کی پولیس نے یورپی پولیس کے ساتھ مل کر پاکستانیوں کو یورپ اسمگل کرنے والے گروہ کے خلاف بڑا آپریشن کیا ہے، جس میں 8 یورپی ممالک کی پولیس نے حصہ لیا، اس آپریشن کے دوران 15 سے زائد انسانی اسمگلر گرفتار کئے گئے ہیں، جن کی اکثریت پاکستانیوں کی ہے، اور ان میں سے 12 کو اسپین سے پکڑا گیا ہے، جب کہ باقی تین کروشیا، رومانیہ اور سلوینیا سے پکڑے گئے ہیں، گروہ کا سرغنہ بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہے، یورپی حکام کا کہنا ہے کہ اسمگلروں کا یہ گروہ بوسنیا سمیت بالخصوص بلقان کی ریاستوں سے پاکستانی تارکین وطن کو اٹلی اور اسپین پہنچانے کا کام کرتا تھا۔

آپریشن کے دوران کروشیا میں ایک ٹرک سے 77 پاکستانی تارکین بھی پکڑے گئے ہیں، جنہیں انسانی اسمگلرز نے بہت تنگ جگہ پر پھنسا کر بٹھایا ہوا تھا، اور وہ بمشکل سانس لے پارہے تھے، ان افراد کو آکسیجن پہنچانے کے لئے ٹرک کی چھت پر سوراخ کئے گئے تھے، حکام کے مطابق گرفتار گروہ کے کارندے یورپی یونین میں داخلے کے خواہش مند پاکستانی تارکین وطن کو خطرناک انداز میں گاڑیوں میں چھپا کر اٹلی اور اسپین جیسے ممالک میں لاتے تھے، اور اس سفر میں تارکین کی جانوں کو بھی خطرات لاحق ہوتے تھے۔

ان تارکین وطن کو اکثر کئی کئی دنوں تک کھانے ہینے کی بہت ہی کم یا سرے سے کوئی اشیاء دستیاب ہی نہیں ہوتی تھیں۔ یورپی یونین کی حدود میں پہنچانے کے لئے پاکستانی تارکین سے 5 سے 8 ہزار یورو تک وصولی کی جاتی تھی۔ اسپین میں حکام کا کہنا ہے کہ اس گروپ نے گزشتہ چند ماہ کے دوران سے زائد 400 پاکستانی تارکین وطن کو یورپی یونین میں پہنچایا، اور یوں اس کام کے عوض دو ملین یورو (2.3 ملین ڈالر) سے زائد کی رقوم حاصل کیں۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلرز پھر سرگرم، مغربی ممالک کے ویزے لگوانے کا جھانسہ دیکر لوٹنے لگے

یوروپول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسپین سے کام کرنے والا یہ گروہ گزشتہ کئی برسوں سے اس دھندے میں ملوث تھا اور اس نے جن تارکین وطن کو یورپی یونین میں اسمگل کیا، ان کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس عمل میں شریک ممالک کو یورپی یونین کے عدالتی ادارے یوروجسٹ (Eurojust) کا تعاون بھی حاصل تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.