یورپی سرحد پر ہزاروں تارکین پہنچ گئے

0

وارسا: بیلاروس کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ کشیدگی کے بعد تارکین کو یورپ کا رخ کرنے کی سہولت کاری فراہم کی جارہی ہے، جس کے باعث یورپی سرحد پر ہزاروں تارکین وطن جمع ہوگئے، ہلہ بول کر داخل ہونے کی کوشش، سرحد پر صورتحال کشیدہ ہوگئی، مغربی فوجی اتحاد نیٹو نے بھی صورتحال پر بیان جاری کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بیلاروس کی یورپی یونین کے ملک پولینڈ کے ساتھ لگنے والی سرحد پر تین سے 4 ہزار تارکین جمع ہوگئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، بیلاروس نے یورپی یونین سے اختلافات کے بعد ان تارکین کو ویزا فری انٹری دی تھی، اور پیر کو ایسی ویڈیوز سامنے آئی ہیں، جن میں بیلاروس کے فوجی ان ہزاروں تارکین کو پولینڈ کی یورپی سرحد کی طرف لے جاتے دکھائی دے رہے ہیں، پولینڈ حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ سرحد پر صورت حال خراب ہے، اور وہاں مزید فوجی بھیج دئیے گئے ہیں، جس کے بعد بیلاروس سرحد پر تعینات فوجیوں کی تعداد 12 ہزار تک پہنچ گئی ہے، ترجمان پیٹر ملر کا کہنا ہے کہ بحران کے آغاز کے بعد سے اب یورپی یونین کی مشرقی سرحد پر صورتحال سب سے زیادہ خراب نظر آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کیلئے یورپ میں داخلہ آسان ہوگیا، اہم ملک نے پاکستانیوں کو ویزا فری انٹری دینے کا اعلان کردیا

تارکین کا ہلہ

پولینڈ کی سرحد پر جمع ہزاروں تارکین نے گزشتہ روز ہلہ بول کر یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے، اس دوران سرحد پر کافی کشیدہ ماحول دیکھنے میں آیا ہے۔

تاہم پولش حکام کا کہنا ہے کہ بیلاروس فورسز کی سرپرستی میں سرحد سے پولینڈ میں داخل ہونے کی تارکین کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے، تاہم وہ تسلیم کررہے ہیں کہ سرحد پر اب بھی ہزاروں تارکین جمع ہیں، جو پولینڈ داخلے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ملک کا صدر بھی انسانی اسمگلر قرار، پریشان یورپی رہنماؤں کا پابندیوں کا انتباہ

نیٹو کا بیان

نیٹو نے یورپی یونین کو دباؤ میں لانے کے لئے بیلاروس کی جانب سے مہاجرین کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی ہے، اور اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے، نیٹو کا کہنا ہے کہ وہ اپنے رکن ملک پولینڈ کی مزید مدد کرنے اور خطے کی سلامتی کے لئے اقدامات اٹھانے کو تیار ہے، دوسری جانب یورپی یونین نے امید ظاہر کی ہے کہ پولینڈ حکومت سرحد پر یورپی پولیس فرنٹکس کی تعیناتی قبول کرلے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.