اب تک کا خطرناک ترین کرونا وائرس سامنے آگیا، دنیا میں کھلبلی

0

برسلز: افریقہ میں کرونا کا نیا خطرناک وائرس سامنے آنے پر دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی ، اسٹاک اور تیل کی مارکیٹ گرگئی ، کرونا کی نئی لہر سے پہلے سے پریشان یورپی ممالک الرٹ ہوگئے ، متاثرہ افریقی ممالک پر سفری پابندیوں کا اعلان ، نئے وائرس سے متاثرہ پہلا مریض یورپی ملک میں بھی رپورٹ ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سردی شروع ہوتے ہی بیشتر یورپی ممالک پہلے ہی کرونا کی نئی لہر کی لپیٹ میں آگئے ہیں، لیکن اب ان کے لئے خطرے کی نئی گھنٹی افریقہ سے بجی ہے، جہاں کرونا کی نئی خطرناک قسم سامنے آئی ہے، جسے B-1.1.529 نام دیا گیا ہے، ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نیا کرونا ویرینٹ زیادہ تیزی سے پھیلاؤ کے ساتھ قوت مدافعت پر حملہ آور ہوسکتا ہے جبکہ یہ ویکسین کے مقابلے میں بھی مزاحمت کرسکتا ہے۔ نئے وائرس کی خبر مارکیٹ میں آتے ہی دنیا بھر میں اسٹاک مارکیٹیں گراوٹ کا شکار ہوگئیں، اور تیل کی قیمت بھی 7 ڈالر تک گر کر 72 ڈالر فی بیرل پر آگئی ۔

برطانیہ، جرمنی، اٹلی ،بیلجئیم سمیت یورپی یونین ممالک، سنگاپور اور جاپان سمیت کئی ملکوں نے جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ جن میں خاص طور پر نمیبیا، بوٹسوانا، زمبابوے، لیسوتھو اور Eswatini شامل ہیں، برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ نیا وائرس ڈیلٹا وائرس سے زیادہ خطرناک اور اس سے زیادہ تیزی سے منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ موجودہ ویکسین اس کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہیں لہٰذا ہمیں ہنگامی بنیادوں پر بہت تیزی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

یورپی ممالک نے سرحدیں بند کردی

یو کے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے اس وائرس کو اب تک کا خطرناک ترین وائرس قرار دیا ہے، اٹلی کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سمیت 7 افریقی ممالک سے اٹلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کرونا لہر سے کئی یورپی ملکوں میں پریشان صورتحال، نئے اقدامات شروع

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کرونا کے علاج کیلئے دوا منظور کرنے والا پہلا ملک بن گیا

اس دوران اس نئے وائرس کا پہلا مریض یورپی ملک بیلجئیم میں سامنے آیا ہے، بیلجئیم کے وزیر صحت Frank Vandenbroucke کا کہنا ہے کہ یہ مریض ایک نوجوان خاتون ہے، جو مصر سے ترکی کے راستے سفر کرکے آئی ہے، دوسری طرف عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقہ سے سامنے آنے والے نئے کرونا وائرس پر اجلاس کیا ہے، اور ماہرین نے اس کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.