ہزاروں فٹ بلندی پر طیارے پر وزنی چیز آگری، پھر کیا ہوا؟

0

لندن: یورپی فضائی کمپنی کے طیارے کے ساتھ ان ہونا واقعہ پیش آیا ہے، ہزاروں فٹ کی بلندی پر پرواز کے دوران اس کی ونڈ اسکرین پر کوئی چیز آ گری، جس سے کھلبلی مچ گئی، طیارے میں سوار مسافروں کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے،

تفصیلات کے مطابق طیاروں کی ونڈ اسکرین بہت مضبوط بنائی جاتی ہے، اور یہ دو انچ موٹی ہوتی ہے، اس کی تیاری میں معدنیاتی شیشہ سمیت پلاسٹک لیمنیٹ اور کئی دیگر چیزیں استعمال کی جاتی ہیں، جو عملی طور پر ونڈ اسکرین کو بلٹ پروف شیشے کے ہم پلہ بنا دیتی ہے، تا کہ اگر کوئی پرندہ ٹکرا جائے، یا زیادہ برفباری ہوجائے تو تب بھی ونڈ اسکرین محفوظ رہے، تاہم لندن سے کوسٹا ریکا جانے والی برٹش ائر ویز کی پرواز کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا ہے، جسے ان ہونا بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  قومی ائیرلائن کا پاکستان کے سب سے بڑے بینک سے معائدہ، ٹکٹ خریدنے پر کتنا ڈسکاؤنٹ ملے گا؟

برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ کے مطابق یہ بوئنگ ٹرپل سیون طیارہ 35 ہزار فٹ کی بلندی پر اپنی منزل کی جانب پرواز کررہا تھا، کہ عین اس دوران ایک اور طیارہ اس سے ایک ہزار فٹ کی بلندی پر گزرا، یہاں تک بات رہتی تو کوئی مسئلہ نہ بنتا، لیکن برٹش ائر ویز کے طیارے سے ایک ہزار فٹ اوپر گزرنے والے طیارے سے عین اس وقت برف کا ایک گولہ گرا، جو سیدھا طیارے کی ونڈ اسکرین پر آلگا، جس سے طیارے کی ونڈ اسکرین چٹخ گئی۔

اس موقع پر مسافر بھی پریشان ہوئے، تاہم پائلٹ نے حاضر دماغی سے اپنا سفر پورا کیا، اور کامیابی سے سین جوس ائر پورٹ پر مسافروں کو اتار دیا، لیکن اسی طیارے نے سین جوس ائر پورٹ سے 200 کے قریب مسافروں کو واپس لندن بھی لانا تھا، جو اس حادثے کی وجہ سے بروقت واپس نہ پہنچ سکے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی پاکستانیوں کو سہولت ملے گی، خلیجی ائر لائن کا پاکستان کیلئے پروازیں بڑھانے کا اعلان

طیارے کی ونڈ اسکرین کو لگانے میں دو دن سے زائد کا وقت لگا، یہ معاملہ کرسمس سے دو دن پہلے پیش آیا، اور لندن واپس آنے والے مسافروں میں سے اکثریت واپس آکر اپنے پیاروں کے ساتھ کرسمس منانا چاہتی تھی، لیکن پرواز میں 50 گھنٹے تاخیر سے ان کے پروگرام خراب ہوگئے، اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ برٹش ائیرویز نے مسافروں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پرواز میں تاخیر کی وجہ ونڈ اسکرین کا ٹوٹنا تھا۔ 

Leave A Reply

Your email address will not be published.