تارکین بھائیوں نے بہن کو کیوں مارا؟، کیس اہم مرحلے میں داخل

0

برلن۔ جرمنی میں دو افغان تارکین وطن بھائیوں پر بہن کو مارنے کی فرد جرم عائد کردی گئی، بہن کو دھوکہ سے بلاکر قتل کیا گیا تھا، جبکہ اس کے 2 بچے بھی موجود تھے، جرمن تفتیش کاروں نے تحقیقات کے دوران قتل کی گتھی سلجھا کر ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر برلن میں دو افغان بھائیوں جن کی عمریں 26 اور 22 سال ہیں، اور جنہیں جرمنی قوانین کے تحت پورے نام کے بجائے سید ایچ کے نام سے ظاہر کیا گیا ہے، انہوں نے اپنی 34 سالہ بہن مریم کو قتل کردیا تھا، یہ واقعہ اس سال 13 جولائی کو برلن میں پیش آیا، جرمن پراسیکیوٹرز کے مطابق دونوں بھائیوں نے اپنی بہن کا گلا کاٹا، اور پھر اس کی لاش کے ٹکڑے کرکے سوٹ کیس میں بند کیا، جسے پہلے ٹیکسی اور پھر ٹرین میں رکھ کر بویریا لے گئے، جہاں اپنے گھر کے قریب سنسان جگہ پر جاکر دفنا دیا، اس حوالے سے بعد ازاں سی سی ٹی وی کیمروں میں ان کی فوٹیج بھی سامنے آگئی تھی، مقتولہ مریم پہلے شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں تھی، جن میں 10 سالہ لڑکی اور 13 سالہ لڑکا شامل ہے۔

یہ خاندان 2013 میں جرمنی پہنچا تھا، اور سیاسی پناہ کی درخواست دائر کی تھی، تاہم بعد ازاں 2017 میں مریم کے اپنے شوہر سے اختلافات پیدا ہوگئے، اور اس نے جرمن قوانین کے مطابق عدالت سے طلاق لے لی، لیکن اس کا شوہر بھی اس طلاق کو ماننے سے انکاری تھا، اور مریم کو دھمکاتا تھا، جس پر مریم کی درخواست پر اس کیخلاف کارروائی بھی کی گئی تھی۔

جرمن میڈیا کے مطابق اس کے بعد سے مریم اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی تھی، تاہم اس کے بھائیوں کو مغربی طرز زندگی اختیار کرنے اور لوگوں سے دوستی پر اعتراض تھا، انہوں نے مریم پر دباؤ ڈالا کہ وہ گھر سے اکیلی باہر نہ جایا کرے، لیکن جب وہ بہن کو روکنے میں ناکام رہے، تو انہوں نے اس کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ دونوں بھائیوں نے مریم کو برلن میں اس کی عارضی رہائشگاہ سے یہ دھوکہ دے کر اپنی مرضی کے مقام پر بلوایا کہ انہوں نے اس کے لئے ایک گھر دیکھا ہے، مریم 13 جولائی کو یہ گھر دیکھنے کے لئے گئی ، اور اس کے بعد سے کبھی واپس نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں 2 تارک وطن خواتین کے کیس کا ڈراپ سین

بعدازاں تحقیقات کے نتیجے میں3 اگست کو اس کے دونوں بھائی گرفتار ہوئے اور مریم کی لاش برآمد ہوئی ، جرمن میڈیا کے مطابق قتل کرنے والے ایک بھائی کی سیاسی پناہ کی درخواست 2016 میں مسترد ہوچکی ہے، لیکن اس کےبعد اس نے خود کشی کی کوشش کی ، جس پر اس کا نفسیاتی علاج شروع کیا گیا، اور یوں وہ اس وقت سے ڈیپورٹ ہونے سے بچا ہوا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.