فضائی مسافروں کیلئے بڑی خبر آگئی، قرنطینہ و ٹیسٹ کے جھنجھٹ سے نجات مل جائے گی

0

لندن: کرونا سے تباہ حال دنیا بھر کی ائیر لائنز اور فضائی مسافروں کے لئے وہ خوش خبری آگئی ہے جس کا انہیں گزشتہ ایک برس سے انتظار تھا۔ یورپی ائیر لائن نے ایسی کامیابی حاصل کرلی ہے جس سے نہ صرف دنیا بھر کی ائیر لائنز پر چھائی مایوسی کی دھند چھٹ جائے گی۔

بلکہ مسافروں کو بھی قرنطینہ اور سفر سے دو اور تین روز پہلے کرونا ٹیسٹ کرانے کے جھنجھٹ اور خرچے سے نجات مل جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق یوں تو کرونا کی وبا اور اس کے نتیجے میں لگنے والے لاک ڈاؤن و پابندیوں نے دنیا بھر میں بیشتر کاروبار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ تاہم ائیر لائنز اور سیاحتی صنعت بشمول ہوٹلنگ کا تو بھٹہ ہی بیٹھ گیا ہے۔بڑی بڑی ائیر لائنز خسارے میں چلی گئی ہیں۔دوسری طرف فضائی مسافروں نے بھی ٹیسٹ و قرنطینہ جیسی پابندیوں اور دوران سفر وبا لگنے کے خدشات کی وجہ سے سفر سے منہ موڑ لیا ہے۔ اس بحران سے نکلنے کے لئے مختلف ائیر لائنز طبی ماہرین کے ساتھ مل کر کام کر رہی تھیں تا کہ کوئی ایسا حل نکالا جائے جس سے ایک طرف سفر کو محفوظ بنایا جاسکے اور دوسری جانب مسافروں کو سفر سے دو تین روز قبل پی سی آر ٹیسٹ کرانے اور قرنطینہ کے خرچوں اور جھنجھٹ سے بچایا جا سکے۔ تا کہ وہ واپس معمول کے فضائی سفر کی جانب مائل ہوسکیں۔ اس سلسلے میں یورپ کی بڑی ائیر لائن برٹش ائیر ویز کو اہم کامیابی مل گئی ہے جو فضائی صنعت کی بحالی کیلئے گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے۔ برٹش ائیر ویز نے ایک طبی ٹیکنالوجی فرم “کینری گلوبل “ کی مدد سے کرونا ٹیسٹ کی ایسی ٹیکنالوجی تیار کرالی ہے, جو ناقابل یقین یعنی صرف 25 سیکنڈ میں کرونا ٹیسٹ کا نتیجہ فراہم کردیتی ہے اور یہ نتیجہ پی سی آر ٹیسٹ کی طرح ہی مکمل طور پر درست ہوتا ہے.

گیم چینجر کامیابی

اس ٹیسٹ کے نتیجے میں نہ صرف سفر سے دو سے تین روز قبل مہنگا پی سی آر ٹیسٹ کرانے سے مسافروں کو نجات مل جائے گی بلکہ سفر بھی محفوظ ہوجائے گا۔ کیوں کہ اس وقت مسافروں نے ٹیسٹ سفر سے تین روز پہلے کرایا ہوتا ہے اور اگر اس کے بعد کے تین روز میں وہ انفیکشن سے متاثر ہوجائیں تو حکام کے پاس اس کا پتہ چلانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا۔ اس طرح ٹیسٹ کے بعد اور سفر سے قبل انفیکشن سے متاثر ہونے والے مسافر ساتھی مسافروں کیلئے بھی خطرہ بن جاتے ہیں۔ دوسری طرف چوں کہ پی سی آر ٹیسٹ سفر سے تین روز پہلے ہوا ہوتا ہے تو مسافر جب منزل پر پہنچتا ہے تو وہاں اسے قرنطینہ کرنا پڑتا ہے اور نئے ٹیسٹ لئے جاتے ہیں۔ کیوں کہ پہلے ٹیسٹ کو تین سے چار روز گزر گئے ہوتے ہیں۔ تاہم برٹش ائیر کا ٹیسٹ ان دونوں مسائل کا حل فراہم کرتا ہے۔ اور مسافر کو بورڈنگ کارڈ دینے سے قبل اور پھر لینڈنگ کے بعد اس تیز ٹیسٹ کے ذریعہ جانچا جا سکے گا۔

ٹیسٹ کیسے ہوگا؟

ناک اور گلے میں ٹیوب ڈال کر لئے جانے والے پی سی آر کے نسبتا” تکلیف دہ ٹیسٹ کے مقابلے میں نیا ٹیسٹ مسافر کو بغیر کسی تکلیف میں ڈالے لیا جائے گا۔ Pelican COVID-19 Ultra Rapid test تھوک کے ذریعہ لیا جائے گا۔

مسافر کا تھوک ڈسپوزیبل سنسر یونٹ میں لیاجائے گا جو ڈیجیٹل ریڈر میں ڈال دیا جائے گا ۔ڈیجیٹل ریڈر 25 سیکنڈ میں اپنی ڈیوائس پر شو کردے گا۔ پہلے مرحلے میں برٹش ائیر کے عملے کے یہ ٹیسٹ لئے جارہے ہیں اور ان کا نتیجہ پی سی آر کی طرح ہی سو فیصد ٹھیک آرہا ہے۔ اس ٹیسٹ کو برطانیہ اور یورپ کیلئے منظوری بھی مل گئی ہے جبکہ جلد ہی امریکی ادارہ سے بھی منظوری متوقع ہے۔

برٹش ائیر کے سی ای او Sean Doyle نے ریپڈ ٹیسٹ کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے فضائی صنعت کی بحالی کے راستے کھل جائیں گے۔ دوسری طرف ٹیسٹ ایجاد کرنے والی کمپنی کینری گلوبل کے سربراہ Raj Reddy کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی نے پہلی بار پی سی آر ٹیسٹ جتنا قابل بھروسہ اور تیز ترین ٹیسٹ تیار کیا ہے۔ ہمارے ذہن میں فضائی سفر کی بحالی ہی تھی اور ہمیں کامیابی ملی ہے۔ برٹش ائیر سے شراکت پر فخر ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی یہ ریپڈ ٹیسٹ دنیا بھر کی ائیر لائن استعمال کرنے لگیں گی۔ اس کے ساتھ سیاحتی صنعت بھی یہ ٹیسٹ استعمال کرسکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.