تارکین کو ویران جزیرے میں منتقل کرنے کا فیصلہ

0

برسلز: تارکین کے خلاف سخت پالیسیاں رکھنے والے یورپی ملک نے اب نئےمنصوبے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت سیاسی پناہ میں ناکام تارکین سمیت خود کو بے ریاست ظاہر کرنے والے غیر ملکیوں کو ایک ویران جزیرے میں منتقل کردیا جائے گا, اس طرح وہ اس ملک سے عملی طور پر کاٹ دئیے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ڈنمارک جو کسی وقت تارکین کو کھلے دل کے ساتھ قبول کرنے کی شہرت رکھتا تھا، تاہم اب گزشتہ کئی برسوں سے تارکین کے حوالے سے سخت پالیسی پر عمل پیرا ہے، ایک طرف ڈنمارک اپنی سرزمین سے باہر کسی افریقی ملک میں تارکین وطن کا سینٹر بنانے کیلئے کوشاں ہے، تو دوسری جانب اب نیا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت تارکین کو ویران جزیرے Langeland منتقل کیا جائے گا، جہاں ان کے لئے سینٹر بنایا گیا ہے، جزیرے میں ان تارکین کو منتقل کیا جا ئے گا، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں، اور وہ ڈیپورٹ ہونے کے انتظار میں ہیں، لیکن متعلقہ ممالک کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے یا تارک وطن کے بے ریاست ہونے (یعنی کسی ملک سے تعلق ثابت نہ ہونے) کی وجہ سے اسے واپس نہیں بھیجا جاسکا۔

اس کے علاوہ جرائم پیشہ تارکین کو بھی اس جزیرے پر منتقل کردیا جائےگا،جہاں وہ ڈیپورٹ ہونے کا انتظار کریں گے، حکومت کی جانب سے اس سینٹر میں ایک تارک وطن کے قیام پر سالانہ تقریباً دس لاکھ کرونا اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ڈینش وزارت امیگریشن نے منصوبے کی تصدیق کی ہے، اور کہا ہے کہ اس کے لئے جزیرے پر عمارت بھی تیار کرلی گئی ہے۔

جس میں 130 سے زائد تارکین کو رکھنے کی گنجائش ہے، اس نئے سینٹر کو اگلے سال تک مکمل فعال کردیا جائے گا، جسے بے دخلی مرکز کا نام دیا گیا ہے، اس سینٹر کے قیام کے لئے دائیں بازو کی اپوزیشن کنزرویٹو پارٹی کا بھی حکومت پر دباو تھا، جو سوشل ڈیموکریٹ حکومت سے الیکشن میں کیا گیا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ کررہی تھی، وزیرامیگریشن Matthias Tesfaye کا کہنا ہے کہ انہیں اس خبر سے بہت خوشی ملی ہے، ہم اپنا انتخابی وعدہ پورا کرنے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی ملک نے تارکین سے جان چھڑانے کیلئے پریشان کن منصوبہ بنالیا

خیال رہے کہ ڈنمارک حکومت کی جانب سے مشرقی وسطی کے جنگ زدہ ملک شام کے شہریوں کو دئیے گئے رہائشی پرمٹ بھی منسوخ کرنا شروع کردیئے ہیں اور انہیں واپس شام بھیجا جارہا ہے، ڈنمارک میں اس وقت 35 ہزار 500 شامی مہاجرین مقیم ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.