روم: اٹلی کی اسلامی تنظیم نے لاپتہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کے کیس کے تناظر میں جبری شادیوں کے حوالے سے فتویٰ جاری کردیا ہے، اس سے پہلے تنظیم نے کہا تھا کہ کسی مخصوص افسوسناک واقعہ کو جواز بنا کر مسلم کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ کا جواز نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق اٹلی میں لاپتہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کا اب تک کوئی پتہ نہیں چل سکا، اور اطالوی اہلکار اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم چوں کہ ثمن عباس کا والدین سے شادی کے معاملے پر تنازعہ چل رہا تھا، اس لئے اس کیس کے بارے میں میڈیا میں قیاس آرائیاں سامنے آرہی تھیں، جس پر اٹلی کی اسلامی تنظیم ’’یونین آف اسلامک کمیونٹیز‘‘ نے مفتیان کرام کا فتویٰ جاری کردیا ہے۔
فتویٰ میں کیا ہے؟
فتویٰ میں قرار دیا گیا ہے کہ اسلام میں جبری شادیوں کی کوئی گنجائش نہیں، جبری شادیوں کی مذمت اور انہیں روکنا چاہئے، تنظیم نے ثمن عباس کے حوالے سے کہا کہ مسلم کمیونٹی کو اس پر تشویش ہے، اور یہ ہمارے لئے دھچکہ ہے۔ تاہم تنظیم نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کسی مخصوص افسوسناک واقعہ کو جواز بنا کر اٹلی کی پوری مسلم کمیونٹی کے بارے میں غلط رائے قائم کرنے ، یا ان کا امیج خراب کرنے کی کوششوں کو بھی تنظیم مسترد کرتی ہے۔