اہم یورپی ملک نے تارکین کیلئے دروازے پکے بند کردئیے

0

کوپن ہیگن: اہم یورپی ملک نے تارکین وطن کے لئے اپنی سرزمین کے دروازے مستقل بند کردئیے ، پناہ کا کیس منظور ہونے کی صورت میں بھی ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائےگی، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے نئے قانون پر سخت تشویش کا اظہا ر کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ماضی میں تارکین وطن کے لئے جنت سمجھے جانے والے یورپی ملک ڈنمارک نے تارکین وطن کے لئے اپنے دروازے مستقل بند کردئیے ہیں، اس حوالے سے جمعرات کو پارلیمنٹ نے نئے قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت سیاسی پناہ کا کیس جیتنے والے بھی اب ڈنمارک میں نہیں رہ سکیں گے، ڈینش پارلیمنٹ کے 70 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دئیے جبکہ صرف 24 ارکان نے مخالفت کی، یوں بڑی اکثریت سے نیا قانون منظور کرلیا گیا۔نئے منظور شدہ قانون کے تحت تارکین وطن کو ڈنمارک کی سرحد پر اپنا انداراج کرانا ہوگا، جس کے بعد انہیں ڈینش امیگریشن حکام کسی تیسرے ممکنہ طور پر افریقی ملک منتقل کردیں گے، اور اس کے پناہ کے کیس کو اسی تیسرے ملک میں چلایا جائے گا، اگر کسی تارک وطن کا کیس مسترد ہوگیا، تو اسے اس تیسرے ملک سے بھی اپنے آبائی ملک بھیج دیا جائے گا، سیاسی پناہ کا کیس منظور ہونے کی صورت میں بھی تارک وطن کو ڈنمارک واپس نہیں لایا جائے گا، بلکہ اسے اس تیسرے ملک میں ہی مہاجر بن کر رہنا ہوگا۔

اگرچہ ڈنمارک نے ابھی تک اس ملک یا ممالک کا نام ظاہر نہیں کیا، جہاں تارکین وطن کو منتقل کیا جائے گا، تاہم گزشتہ ماہ افریقی ملک روانڈا کے ساتھ ڈینش حکومت نے ایم اویو پر دستخط کئے تھے۔

اور تارکین کو ممکنہ طور پر روانڈا ہی منتقل کیا جائے گا، جہاں پہلے ہی بھوک اور افلاس کے ڈیرے ہیں، ڈینش میڈیا کے مطابق حکومت تارکین کی منتقلی کے لئے تیونس، ایتھوپیا، اریٹیریا اور مصر سے بھی بات کررہی ہے، ڈینش حکومت نے نیا قانون ملک میں تارکین وطن کا داخلہ مکمل طور پر بند کرنے کی پالیسی کے تحت منظور کیا ہے، ڈنمارک کے مائیگریشن کے وزیر Mattias Tesfaye کا کہنا ہے کہ تارکین کو کسی تیسرے ملک منتقل کرنے کا نظام عالمی کنونشنز کے فریم ورک کے اندر رہ کر بنایا جائے گا، اس کے علاوہ مانیٹرنگ کا نظا م بنانے کی بھی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:تارکین کو ویران جزیرے میں منتقل کرنے کا فیصلہ

یورپی اور اقوام متحدہ کا ردعمل

یورپی کمیشن نے نئے ڈینش قانون کو یورپی یونین کے پناہ کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، کمیشن کے ترجمان Adalbert Jahnz کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اگلا قدم اٹھانے سے قبل صورتحال کا جائزہ لے گی، واضح رہے کہ ڈنمارک کا یورپی یونین سے ڈھیلا ڈھالا اتحاد ہے، اوروہ یورو کرنسی بھی استعمال نہیں کرتا۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر نے بھی ڈینش قانون کو مہاجرین سے متعلق تعاون کے عالمی معاہدوں کے منافی قرار دیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ڈنمارک نے ایسا سخت قانون بناکر غلط مثال قائم کی ہے، اور اب اس کے پڑوسی اور دیگر یورپی ممالک بھی مہاجرین کو اپنی سرزمین پر پناہ کے مواقع محدود کرنے کی طرف راغب ہونے کا خدشہ موجود ہے، واضح رہے کہ 2019 میں ڈنمارک میں صرف 2716 تارکین نے پناہ کے کیس دائر کئے تھے۔ خیال رہے کہ ڈینش حکومت مشرقی وسطی کے جنگ زدہ ملک شام کے شہریوں کو دئیے گئے رہائشی پرمٹ منسوخ کرکے انہیں واپس بھیج رہی ہے۔ ڈنمارک حکومت نے ابتدا میں شام کے درالحکومت دمشق اور اس کے اطراف کا رہائشی پتہ رکھنے والے مہاجرین کے کیس اس بنیاد پر مسترد کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا کہ یہ علاقے اب شام میں محفوظ ہے، اب تک 189 شامی مہاجرین کے پرمٹ منسوخ کئے جاچکے ہیں، لیکن اب ڈینش حکومت تمام شامی مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی حکمت عملہ اپناتی نظر آرہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.