اٹلی کے اولمپک تمغوں نے تارکین کے بچوں کی شہریت مہم میں جان ڈال دی

0

روم: اٹلی کے اولمپک تمغوں نے ملک میں پیدا ہونے والے تارکین وطن کے بچوں کو پیدائشی شہریت دینے کی مہم میں نئی جان ڈال دی ہے، اور وزیرداخلہ سمیت کئی رہنما تارکین کے بچوں کی پیدائشی شہریت کے حق میں سامنے آگئے ہیں ، دوسری طرف لیگا نارد کے سربراہ سالوینی نے پھر اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اولمپک مقابلوں میں اس بار اٹلی نےسونے اور چاندی کے دس دس تمغوں سمیت ریکارڈ 40 تمغے جیتے ہیں، اور وہ پوائنٹ ٹیبل پر دسویں پوزیشن پر ہے ، اٹلی کی اس کامیابی میں غیرملکی پس منظر رکھنے والے کھلاڑی بھی شامل ہیں، یورو نیوز کے مطابق اطالوی ایتھلیٹ ٹیم میں 46 کھلاڑی غیر ملکی پس منظر کے حامل تھے،اسے دیکھتے ہوئے ہی اٹلی کی المپک کمیٹی کے سربراہ Giovanni Malagò نے شہریت کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ تارک وطن خاندانوں میں پیدا ہونے والے نوجوان کھلاڑی بھی عالمی مقابلوں میں اٹلی کی نمائندگی کرسکیں، انہوں نے کہا کہ تارک وطن خاندانوں کے نوجوان بچوں کے پاس شہریت نہ ہونے کے باعث اٹلی ایتھلیٹ ٹیلنٹ کو ضائع کررہا ہے، ان بچوں کو شہریت کے لئے 18 برس عمر کا انتظار کرنا پڑتا ہے، اور اس کے بعد بھی دفتری رکاوٹوں کے باعث مزید کئی ماہ اور سال لگ جاتے ہیں،

اطالوی وزیر داخلہ لوزیانہ لیمر گوس کا اس مطالبے پر کہنا ہے کہ وہ تارکین وطن کے ایتھلیٹس سمیت دیگر بچوں کو پیدائش پر ہی شہریت دینے پر بات چیت کے لئے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ تارکین کے بچوں کو شہریت دینا ایک اہم مطالبہ ہے، اس طرح ان بچوں کو اطالوی معاشرے کا جزو لانیفک بنایا جاسکتا ہے.

دوسری طرف لیگا پارٹی کے سربراہ سالوینی نے وزیرداخلہ کی جانب سے تارکین کے بچوں کو شہریت دینے کی حمایت پر سخت تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ وہ ایسی باتیں کرنے کے بجائے ملک میں تارکین کی غیر قانونی آمد روکنے پر توجہ دیں، سالوینی کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے انڈ ر سیکریٹری برائے وزارت داخلہ نکولا مولتینی نے بچوں کے لئے شہریت کا مطالبہ کرنے پر اولمپک کمیٹی کے سربراہ پر بھی سخت تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ وہ کبھی تارکین کے بچوں کو پیدائشی شہریت کا قانون منظور نہیں ہونے دیں گے،

اس دوران حکومت میں شامل جماعت پی ڈی کے سیکریٹری انریکو لیٹا وزیرداخلہ کی حمایت میں سامنے آئے ہیںِ اور ان کا کہنا ہے کہ شہریت کے قانون میں اصلاحات کا سیکورٹی یا تارکین کی منیجمنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے کہا جو لوگ تارکین کے بچوں کو پیدائشی شہریت دینے کی مخالفت کررہے ہیں، وہ حقیقت سے نظریں چرا رہے ہیں، بچوں کو شہریت دینا مساوات کے لئے ضروری ہے،

Leave A Reply

Your email address will not be published.