مہنگائی ہے، تنخواہیں بڑھاؤ، جرمنی میں ہڑتالوں کا موسم،کون کون شامل ہوگیا؟

0

برلن: مہنگائی  ہوگئی ہے، تنخواہیں بڑھاؤ، جرمنی میں مختلف شعبوں کے ورکرز کی طرف سے تنخواہوں میں اضافے اور بونس کے لئے ہڑتالوں کا سیزن  چل رہا ہے، جس میں اب اسپتال اور سپرمارکیٹس کے کارکن بھی شامل ہوگئے ہیں، دوسری طرف ریل ڈرائیوروں کی یونین بھی ایک اور احتجاج کیلئے پرتول رہی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق جرمنی میں مہنگائی کی شرح چار فیصد کے قریب یعنی 3.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس کی وجہ سے مختلف شعبوں کے ورکرز کی جانب سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کیلئے احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے، ریل ڈرائیور تو کئی بار ہڑتال کرچکے ہیں، اور اب پھر اس کیلئے پرتول رہے ہیں، لیکن اب برلن کی سپرمارکیٹس اور بڑے اسٹورز پر کام کرنے والے شاپ ورکرز نے بھی تنخواہ بڑھوانے اور بونس کے لئے ہڑتال کردی ہے، ٹریڈ یونین کا کہنا ہے کہ ہڑتال سے جو بڑے اسٹورز متاثر ہوں گے، ان میں IKEA, Rewe, Kaufland, Galeria Karstadt Kaufhof, Edeka, Thalia, Cos, H&M اور Primark شامل ہیں، جن کی برلن اور برانڈن برگ میں شاخوں کے ورکرز ہڑتال کریں گے، اس کے علاوہ ان کے وئیر ہاؤسز پر کام کرنے والے ملازمین بھی احتجاج میں شامل ہیں، اس سے پہلے اسی یونین نے برلن کے سب سے بڑے اسپتال Charité میں بھی انتظامیہ کے ساتھ تنخواہوں کے معاملے پر مذاکرات ناکام ہونے پر غیر معینہ ہڑتال کی کال دی تھی، سپرمارکیٹس اور اسٹورز کی ہڑتال کےحوالے سے یونین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تنخواہ میں کم ازکم ساڑھے 4 فیصد کا اضافہ کیا جائے اور ہر ماہ 45 یورو کا بونس بھی دیا جائے، اسی طرح دکانوں میں کام کرنے والے تمام ورکرز کی پنشن  کے ساتھ کم ازکم تنخواہ ساڑھے 12 یورو فی گھنٹہ مقرر کی جائے، یونین رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جوبھی معاہدہ ہو، وہ پورے ریٹیل سیکٹر پر اطلاق کیا جائے۔

کمپنیوں کیا چاہتی ہیں؟

دوسری طرف کمپنیوں کا موقف ہے کہ وہ تنخواہ بڑھانے کے لئے تیار ہیں، تاہم اس سال یہ اضافہ 2 فیصد ہونا چاہئے، اگلے سال وہ مزید 1.4 فیصد اور پھر 2023 کے جولائی میں مزید 2 فیصد تنخواہ بڑھادیں گی، اسی طرح ہر ماہ 45 یورو کے بجائے وہ ایک بار 300 یورو کا بونس دینے کیلئے تیار ہیں، تاہم اس کے ساتھ وہ یہ شرط بھی عائد کرتی ہیں کہ یہ اضافہ صرف ان اسٹور اور مالز کے ملازمین کو ملے گا، جنہیں کرونا پابندیوں کے دوران بندش کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جس کامطلب ہے کہ یہ اضافہ صرف سپر مارکیٹس کے ملازمین کو مل سکتا ہے، اور دوسرے اسٹورز کے ملازمین کو اگلے سال کا انتظار کرنا ہوگا، تاہم یونین کا کہنا ہے کہ جب افراط زر 3.8 فیصد ہے، تو اگر کمپنیاں تنخواہ دو فیصد بڑھاتی ہیں، تو اس کا مطلب ہوگا کہ ورکرز کی آمدن کم ہوجائے گی۔

ریلوے یونین بھی  پھر پر تولنے لگی

ادھر ٹرین ڈرائیوروں کی یونین جی ڈی ایل بھی  پھر ہڑتال کے لئے پر تولنے لگی ہے، جس پر  سرکاری ریل کمپنی ڈوئچے بہان نے کہا ہے کہ وہ یونین کو پہلے سے زیادہ پرکشش پیشکش کررہی ہے، تاہم یونین کا اس پر فوری کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.