کرونا کیسز میں اضافے پر فرانسیسی حکومت نے نئی پابندیاں عائد کردیں

0

پیرس:فرانس میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کو خطرناک قرار دیتے ہوئے حکومت نے مرحلہ وار لاک ڈاؤن کا آغاز کردیا، تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے اعلان کی گئی پابندیوں پر تنازعہ پیدا ہوگیا، اور کئی مقامی مئیرز نے پابندیوں کی مخالفت کردی ہے، انہوں نے پابندیوں کے اعلان کو غیر منصفانہ قراردیا۔

تفصیلات کےمطابق فرانس کے وزیر صحت  اولیور ویرن  نے   ملک کے مختلف شہروں میں کرونا کے بڑھتے کیسز کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے، ان کا یہ اعلان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب بدھ کو فرانس میں 13 ہزار سے زائد نئے مریض اور 42 ہلاکتیں  ہوئی ہیں۔

وزیر صحت نے کہا کہ اب یہ واضح  ہوجانا چاہئے کہ کرونا کی صورتحال دوبارہ بگڑتی جارہی ہے، لیکن اب بھی ہمارے پاس اقدامات کا وقت ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر احتیاطی تدابیر میں  مزید تاخیر کی گئی تو کئی ریجنز میں صورتحال تشویشنا ک ہوسکتی ہے۔

نئی پابندیاں

فرانسیسی وزیر صحت نے اعلان کیا کہ اگلے پیر سے Bordeaux, Lyon, Nice, Lille, Toulouse, Rennes, Sainte-Etienne Grenoble, Montpellier, Rouen اور  پیرس میں تمام بارز جلدی بند کرادئیے جائیں گے، تاہم ریستورانز اس سے مستثنیٰ ہوں گے، انہوں نے بتایا کہ مذکورہ بالا شہروں میں کرونا کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے، اس لئے یہ اقدامات اٹھائے ہیں، ان کے علاوہ مارسیلی اور اس کے اطراف کے علاقے میں بارز اور ریستورانز ہفتہ کے روز سے مکمل بند کردئیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نئی پابندیاں دو ہفتوں تک نافذ رہیں گی، لیکن اگر وبا کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ان میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔

مئیرز کا رد عمل

مرکزی حکومت کی طرف سے  مارسیلی میں بارز اور ریستوران ہفتہ سے بند کرنے کے اعلان پر شہر کی مئیر کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے، مئیر مچل ربریلو کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کیلئے مرکزی حکومت نے ان سے مشاورت نہیں کی، انہوں نے بارز اور ریستورانز کی بندش کے اعلان کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں مارسیلی کےعوام کو سیاسی فیصلوں کے متاثرین نہیں بننے دوں گی، پیرس کے مئیر نے بھی کہا ہے کہ ہمیں ایسے اقدامات اٹھانے ہوں گے کہ شہر کی سماجی زندگی اور کلچر بھی محفوظ رہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.