بوسنیا میں پھنسے پاکستانیوں اور دیگر تارکین پر بڑی آفت آگئی

0

سراجیوو: بوسنیا میں شدید برفباری اور کیمپ جلنے کے بعد وہاں پھنسے پاکستانیوں سمیت سینکڑوں تارکین وطن بڑی مصیبت میں پھنس گئے، ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں، جبکہ برف سے خون جمنے کے باعث معذور ہونا بھی شروع ہوگئے ہیں، عالمی امدادی تنظیموں نے صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق یورپ کے خوشحال ممالک جانے کی خواہش میں بوسنیا میں کروشیا کی سرحد کے قریب پھنسے سینکڑوں تارکین وطن کی زندگیاں خطرات میں گھر گئی ہیں، بوسنیا نے لیپا کیمپ گزشتہ ہفتے بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد وہاں موجود تارکین میں سے کچھ نے کیمپ کو آگ لگادی تھی، کیمپ میں موجود سینکڑوں تارکین وطن اس کے بعد سے کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، اور ان کے پاس شدید سردی اور برفباری میں کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں ہے، امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تارکین وطن پہلے ہی فراسٹ بائٹ اور ہائپو تھرمیا کا شکار ہونے لگ گئے ہیں۔

جرمن خبررساں ادارے کے ذریعہ کچھ تارکین وطن کی تصاویر سامنے آئی ہیں، جن میں ان کے پاؤں برف میں پھنسے ہونے کے سبب فراسٹ بائٹ کا شکار ہوچکے ہیں، اور یہ ان کی معذوری کا سبب بن جائے گا۔ ایک پاکستانی مہاجر بلال کا کہنا تھا کہ وہ پوری رات سو نہیں سکا، ہم اس امید میں ہیں کہ بوسنیا کی حکومت ہمیں نیا شیلٹر فراہم کرے۔

ایک اور پاکستانی یاسین کا کہنا تھا کہ یہاں شدید سردی ہے، اور ہمارے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں۔انہوں نے اپیل کی کہ بیرا کا کیمپ کھول دیا جائے، تاکہ تارکین وہاں جاکر سر چھپاسکیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر، انٹرنیشنل آرگنائزیشن برائے مائیگریشن، سیو دی چلڈرن، میڈیسن ڈی مونڈ اور ڈینش ریفیوجی کونسل نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ شدید برفباری اور خون جماد ینے والے درجہ حرارت کے باعث لیپا کیمپ کے قریب موجود تارکین سخت خطرے میں ہیں، وہاں جسم کو گرم رکھنے کا کوئی انتظام نہیں ہے، اور پہلے ہی فراسٹ بائٹ اور ہائپو تھرمیا کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں، تنظیموں نے بوسنیا پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان تارکین وطن کی مدد کرے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہر مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔

خیال رہے کہ بوسنیا میں پاکستانیوں سمیت ہزاروں تارکین وطن یورپ کے خوشحال ممالک میں جانے کے موقع کی تلاش میں بیٹھے ہیں، کچھ ماہ قبل بوسنیا سے نکل کر کروشیا جانے والے  تارکین پر تشدد کی اطلاعات بھی آئی تھیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.