ن لیگ اور پیپلزپارٹی کیلئے بری خبر، چیف جسٹس نے بڑا حکم جاری کردیا

0

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ملک میں احتساب کے سست عمل کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو 120 نئی احتساب عدالتیں قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ احتساب عدالتوں کو مقررہ 90 روز میں فیصلے سنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس نے چیئرمین نیب سے بھی زیر التوا ریفرنسز کو جلد نمٹنانے کیلئے تجاویز طلب کرلی ہیں، چیف جسٹس کے ان احکامات کے بعد احتساب عدالتوں میں برسوں سے زیر التوا مقدمات کے جلد فیصلوں کی امید پیدا ہوگئی ہے، ان میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت اور دیگر رہنماؤں کے مقدمات بڑی تعداد میں شامل ہیں، ان مقدمات کو یہ رہنما قانونی پچیدگیوں اور عدالتوں پر زیادہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے لٹکانے میں کامیاب رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کیخلاف پارک لین سمیت جعلی اکاؤئنٹس کیس میں ایک برس سے فرد جرم تک عائد نہیں ہوسکی، اسی طرح شہبازشریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز، سلمان شہباز، اسحق ڈار، شاہدخاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، احسن اقبال، خواجہ آصف سمیت لیگی رہنماؤں کی ایک طویل قطار ہے، جن کے کیس احتساب عدالتوں یا نیب میں رکے ہوئے ہیں، جبکہ پیپلزپارٹی میں بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، فریال تالپور، آغا سراج ، ڈاکٹرعاصم، جام خان شورو، نثار کھوڑو، شرجیل میمن اور خورشید شاہ سمیت رہنماؤں کی بڑی تعداد نیب کیسز میں ملوث ہے، احتساب عدالتوں میں مقدمات تیزی کے ساتھ چلنے سے ان کے مقدمات پر جلد فیصلے آئیں گے۔

چیف جسٹس نے کیا کہا؟

لاکھڑا کول مائننگ پلانٹ کی تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے نیب کیسز کے فیصلے نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا، انہوں نے احتساب عدالتوں میں زیرالتواء مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے مقدمات اور زیر التوا ریفرنسز پر 3 ماہ میں فیصلہ کئے جائیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 20،20 سال سے قومی احتساب بیورو کے کیس زیر التوا ہیں، جلد فیصلے نہ ہونے سے نیب قانون بنانے کا مقصد ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے نیب عدالتوں میں ججز کی خالی آسامیوں پر بھی اظہار برہمی کیا اور کہا کہ سیکرٹری قانون متعلقہ حکام سے ہدایت لے کر نئی عدالتیں قائم کریں، عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرل، سیکرٹری قانون کو طلب کرلیا ہے۔

چیف جسٹس نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے بھی زیر التوا ریفرنسز کو جلد نمٹنانے کیلئے تجاویز طلب کرلیں، چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے 1226 ریفرنسز زیر التوا ہیں، نیب ریفرنسز کا فیصلہ تو 30 دن میں ہونا چاہیے، لگتا ہے 1226 ریفرنسز کے فیصلے ہونے میں ایک صدی لگ جائے گی، نیب کا ادارہ نہیں چل رہا، چیف جسٹس نے مقدمات کے فیصلوں میں التوا کے حوالے سے چیئرمین نیب سے دستخط شدہ رپورٹ بھی طلب کرلی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.