اٹلی نے کن ملکوں کے غیرقانونی تارکین وطن کو ڈیپورٹ کرنے کافیصلہ کرلیا؟ 

0

روم: اٹلی کی حکومت نے تارکین وطن کی آمد میں غیر معمولی اضافے اور دائیں بازو کی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کوڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن ملکوں کے ساتھ ان کے شہریوں کوواپس بھیجنے کے حوالے سے معاہدے موجود ہیں، ان کے وہ شہری جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں،انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق کرونا بحران کے باوجود اس سال اٹلی میں تارکین وطن کی آمد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے ،جس سے اطالوی حکومت پریشان ہے ، گزشتہ برس یعنی 2019 میں پورے سال 11 ہزار471 مہاجرین اٹلی پہنچے تھے ، جبکہ اس سال پہلے 7 ماہ میں ہی 11 ہزار سے زائد مہاجرین کشتیوں کے ذریعہ ملک میں پہنچ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے 2017 میں کشتیوں کے ذریعہ ایک لاکھ 20 ہزار مہاجرین اٹلی پہنچے تھے، تاہم گزشتہ برس سابق وزیرداخلہ سالوینی کی سخت پالیسی کے باعث مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی آگئی تھی، اب مہاجرین کی تعداد میں دوبارہ اضافے پر دائیں بازو کی جماعتوں نے حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

سخت گیر جماعت ’’ برادرز آف اٹلی ‘‘ کے رہنما گارجیا میلونی نے کہا ہے کہ اب بہت ہوگیا ، حکومت فوری طور پر کشتیوں پر آنے والوں کے لئے اٹلی کے دروازے بند کرے ، اسی طرح سابق وزیرداخلہ ماتیو سالیونی بھی مسلسل حکومت پر تنقید کررہے ہیں، 

اس صورتحال میں اطالوی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن ملکوں کے ساتھ ان کے شہریوں کی واپسی کے معاہدے موجود ہیں ، ان کے ان تارکین وطن کوفوری واپس بھیج دیا جائے گا جن کی پناہ کی درخواستیں مستردہوجائیں گی ، اس حوالے سے اطالوی وزیرداخلہ نے تیونس کے دورہ میں وہاں کی قیادت کے ساتھ بھی بات کی ہے، تیونس کے ساتھ بھی اٹلی کا شہریوں کوواپس بھیجنے کا معاہدہ موجود ہے، اطالوی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ تیونسی حکام نے کہا ہے کہ وہ اٹلی میں غیرقانونی مقیم اپنے شہریوں کی واپسی کے لئے ہفتہ وار آپریشن کررہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.