سوئٹزرلینڈ کی عوام نے یورپی شہریوں کیلئے اپنا فیصلہ سنادیا

0

جنیوا:یورپی شہریوں اور پرمٹ رکھنے والوں کیلئے سوئٹزرلینڈ سے اچھی خبر آگئی، اتوار کو ہونےوالے ریفرنڈم میں سوئس شہریوں نے ایسی رائے دی  ہے، جس سے یورپی شہریوں کیلئے سوئٹزرلینڈ میں آزادانہ جانے اورمستقل قیام کےدروازے بند ہونے کاخدشہ ختم ہوگیا ہے، ریفرنڈم کے نتائج پر  سوئٹزرلینڈ کی تجارتی و صنعتی انجمنوں نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں سوئس شہریوں نے دائیں بازو  کی امیگریشن مخالف جماعت ’’ایس وی پی‘‘ کا یہ مطالبہ واضح اکثریت سے مسترد کردیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں یورپی  شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور قیام کے حق پر پابندی لگائی جائے، سوئس شہریوں نے 62  فیصد اکثریت کے ساتھ ایس وی پی کا یہ مطالبہ مسترد کردیا، جبکہ صرف 38  فیصد شہریوں نے امیگرینٹس پر پابندیوں کے فیصلے کی حمایت کی۔ ملک کے 26 ریجنز میں سے صرف 4 نے یورپی شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور قیام کو محدود کرنے کے حق میں رائے دی، جبکہ باقی 22 ریجنز نے  یہ مطالبہ مسترد کردیا، ایس وی پی جو سوئس پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں رکھتی ہے، طویل عرصے سے ملک میں امیگریشن کو روکنے کا مطالبہ کرتی آرہی ہے۔

دوسری طرف سوئٹزرلینڈ کی بیشتر تجارتی اور صنعتی انجمنیں اس کی سخت مخالف ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ ایسی کسی پابندی سے سوئس معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا، ایک طرف کاروباری ادارے تربیت یافتہ افرادی قوت سے محروم ہوجاتے اور دوسری جانب یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ کے ساتھ ان کا کاروبار خطرے میں پڑسکتا تھا، اس کے علاوہ سوئس حکومت، بیشتر مزدور یونینوں اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی ایس وی پی کے مطالبے کی مخالفت کی تھی۔

واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ کی 85 لاکھ کی کل آبادی میں تقریباً21 لاکھ امیگرینٹس شامل ہیں، ان  امیگرینٹس میں دو تہائی اکثریت یورپی شہریوں کی ہے۔

 یورپی یونین کا خیرمقدم

یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈی لیان نے ریفرنڈم کے نتائج کا خیر مقدم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ سوئس شہریوں نے ان نتائج  کے ذریعہ  سوئٹرزلینڈ اور یورپی یونین کے تعلقات کے بنیادی پلر آزادانہ نقل وحرکت، قیام اور روزگار کے حق  کی توثیق کردی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.