ویلنگٹن:نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈکے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے بڑے بڑے دستوں سمیت مختلف ٹیموں کی آئسولیشن پر 2ملین ڈالر خرچ ہوں گے،انہوں نے کہاکہ ان ٹورز کے فوائد کے سامنے یہ اخراجات کچھ بھی نہیں، دونوں ممالک کو اپنی حکومتوں سے ٹور کی اجازت مل چکی۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے وزیر کھیل گرانٹ روبرٹسن نے انکشاف کیا ہے کہ اس سیزن میں مہمان رگبی، نیٹ بال اور کرکٹ اسکواڈز کو لازمی 14 روز کا قرنطینہ کرنے پڑے گا،جس پر فی کس 7ہزار ڈالر خرچ ہوگا، اس حساب سے نیوزی لینڈ کرکٹ کو اس موسم گرما میں مہمان ٹیموں کی آئسولیشن پر 2 ملین ڈالر لٹانا پڑیں گے۔
ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے اسکواڈز 45، 45افراد (پلیئرز اور مینجمنٹ)پر مشتمل ہوں گے، یہ دونوں ٹیمیں کرسمس سے قبل دورے پر آئیں گی، صرف ان دونوں پر ہی نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ قرنطینہ کی مد میں تقریبا 6لاکھ 50ہزار ڈالر خرچ کرے گے،بعد ازاں آسٹریلیا کی مینز اور ویمنز، بنگلہ دیشی مینز جبکہ انگلش ویمنز ٹیموں کو بھی اسی سیزن میں ہی دورہ کرنا ہے۔
این زیڈ سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ نے کہاکہ ویسٹ انڈین اور پاکستان بورڈ کو اپنی حکومتوں کی جانب سے اجازت مل چکی،ان دونوں ٹورزکے حتمی شیڈول کا اعلان منگل تک کردیا جائے گا، دیگر ٹیمیں بھی جلد ہی حکومتی اجازت ملنے کیلیے پراعتماد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرنطینہ مدت پر آنے والا خرچ اضافی ضرور ہے مگر ان ٹورز کے فوائد کے سامنے اس کی زیادہ حیثیت نہیں ہے، 14 روز کی آئسولیشن مدت مکمل ہونے کے بعد باقی تمام اخراجات معمول کے مطابق ہی ہوں گے،قرنطیہ مدت میں کھلاڑیوں کو آکلینڈ سے کرائسٹ چرچ لے جانے کیلیے چارٹرڈ فلائٹس بھی شامل ہیں جہاں پر کھلاڑی این زیڈ سی کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں ٹریننگ کرسکیں گے۔
ڈیوڈ وائٹ نے کہاکہ اگر تماشائیوں کو اجازت ملی تو اچھی بات ہے مگر ہمارا انحصار صرف گیٹ آمدنی پر نہیں ہوگا، غیرملکی ٹورز کی تصدیق ہمارے لیے مالی طور پر لائف لائن سے کم نہیں ہے، انٹرنیشنل کرکٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی ملکی کھیل پر صرف ہوتی اور یہ ہمارے لیے بہت ہی اہم ہے۔